جنیوا: (روزنامہ دنیا) سوئٹزرلینڈ میں ہونیوالی تحقیق میں برے خوابوں کو مفید قرار دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق برے خواب کے دوران انسانی دماغ کے حصے حقیقی زندگی میں بھی اسی طرح کے حالات کا سامنا کرنے کیلئے جیسے ‘‘ریہرسل’’ کر رہے ہوتے ہیں.
میڈیا رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف جنیوا کے ماہرینِ اعصابیات نے 100 سے زائد رضاکاروں پر تحقیق کے بعد کہا کہ وہ لوگ جنہیں برے خواب دکھائی دیتے ہیں وہ آنے والے دنوں میں حقیقی دنیا میں درپیش مسائل کا سامنا کرنے کیلئے بہتر طور پر تیار ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران 18 رضاکاروں کے دماغوں میں نیند کے دوران ہونے والی سرگرمیوں کا مطالعہ کیا گیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ‘‘انسولا’’ اور ‘‘سنگولیٹ کورٹیکس’’ نامی دو دماغی حصے بھی خوف کے احساس پر ردِ عمل دے رہے تھے جس سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ وہ حقیقی زندگی میں بھی اسی طرح کے حالات کا سامنا کرنے کیلئے ‘‘ریہرسل’’ کر رہے ہیں۔
اگلے مرحلے میں ایسا ہی ایک اور مطالعہ مزید 89 رضاکاروں پر کیا گیا، جس میں ایم آر آئی مشین استعمال کرتے ہوئے ان کی دماغی سرگرمیاں جانچی گئیں۔ وہ لوگ جنہیں ہفتے کے دوران برے خواب زیادہ آئے تھے، ڈراؤنی تصویریں دیکھنے پر ان کے ایمگڈالا، انسولا اور سنگولیٹ کورٹیکس میں پیدا ہونے والی سرگرمی بہت کم تھی جبکہ وہ رضاکار جنہوں نے برے خواب نہیں دیکھے تھے ان کے مذکورہ دماغی حصوں میں ڈراؤنی تصویریں دیکھ کر بہت زیادہ سرگرمی پیدا ہوئی۔