لاہور: (ویب ڈیسک) یوں تو دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی جدت روز بروز تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے، امریکا، برطانیہ سمیت یورپی ممالک، چین، جاپان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک میں انسانوں کا کام اب روبوٹ سے لینے کی تیاریاں جاری ہیں، اب ایک اور حیران کن خبر نے سب کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے، مصنوعی دانش کے حامل روبوٹ کو خلائی سفر پر روانہ کر دیا گیا ہے۔ اس کی منزل بین الاقوامی خلائی مرکز ہے۔ یہ وہاں موجود خلابازوں کی ذہنی صحت کی حفاظت کرے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روبوٹ کا نام سائمن ایک اصطلاح کریو انٹرایکٹو موبائل کمپینیئن ٹو‘ کا مخفف ہے۔ اس روبوٹ کو امریکی شہر فلوریڈا سے روانہ کیا گیا۔ اسے نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس نے اپنے خلائی جہاز کے ذریعے خلائی اسٹیشن کی جانب بھیجا ہے۔
سائمن روبوٹ میں مائیکروفون اور کیمروں کیساتھ ساتھ ایسا خصوصی سافٹ ویئر نصب کیا گیا ہے جو انسانی جذبات و احساسات کو پڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ روبوٹ پلاسٹک کی تھری ڈی پرنٹنگ کا شاہکار ہے۔ خلا میں روانہ کیا گیا روبوٹ 2018 میں تیار کیے گئے ایسے ہی روبوٹ کا جدید یا اپ گریڈ کیا گیا نمونہ ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق انسانوں کیساتھ ہم آہنگی پیدا کرنیوالا روبوٹ جلد خلائی سٹیشن پہنچ جائے گا اور وہاں خلابازوں کی ذہنی صحت کو بہتر کرنے میں مدد گار ہو گا۔ خلائی سٹیشن پر مہینوں رہنے والے خلابازوں کو طویل عرصے تک تنہا رہنے اور عدم رابطوں کا سامنا رہتا ہے اور صورتحال انکے جذبات پر منفی اثرات کا باعث بنتی ہے۔ روبوٹ ایسے منفی اثرات کو زائل کرنے میں مدد کرے گا۔
سائمن روبوٹ انگریزی میں ہمکلام ہوتا ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بڑے امریکی ادارے آئی بی ایم (IBM) نے تخلیق کیا ہے۔ توقع کی گئی ہے کہ روبوٹ اگلے تین برسوں تک انٹرنیشنل خلائی اسٹیشن پر رکھا جائے گا۔ اس سے قبل بھی ایسے روبوٹ روانہ کیے گئے تھے لیکن ان کی مدتِ قیام سائمن کے مقابلے میں تین گنا کم تھی۔
سائمن روبوٹ بنانے والے ادارے آئی بی ایم کی ٹیم کے سربراہ ماتھیاس بینوئک کا کہنا ہے کہ اس روبوٹ کی تخلیق کا بنیادی مقصد اسے کسی بھی انسان کا درست اور صحیح ساتھی بنانا ہے۔ بینوئک نے واضح کیا کہ اس تناظر میں خلاباز اور سائمن کے درمیان پیدا ہونے والا تعلق نہایت اہم ہو گا کیونکہ یہ روبوٹ خلاباز کے اداس ہونے پر اور اسی طرح خلاباز کی خفگی یا مسرت پر بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا کرے گا۔