سیئول: (ویب ڈیسک) جنوبی کوریا کے سائنسدانوں نے ایک مائیکرو ڈرون بنایا ہے جو روایتی ڈرون سے 150 درجے کم توانائی استعمال کرتا ہے، ہوا سے بجلی بناتا ہے اور یوں طویل عرصے معلق رہ سکتا ہے۔
تمام خوبیوں کے باوجود ڈرون کی بجلی تیزی سے خرچ ہوتی ہے اور یوں انہیں طویل عرصے تک پرواز کے قابل نہیں بنایا جا سکتا، اس کمی کے تحت کوریا ایڈوانسڈ انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے تجرباتی ہوائی سُرنگ (وِنڈ ٹنل) میں اس کا کامیاب تجربہ کیا ہے، ڈرون نے ہوا سے ہی بجلی بنائی اور بہت دیر تک فضا میں برقرار رہا۔
یہ ہوا کی امواج کو معلق رہنے کیلئے استعمال کرتا ہے اور توانائی کی بچت میں ایک اہم ایجاد بھی ہے، یہاں تک کہ معمولی بادِ نسیم سے بھی اپنا کام چلا لیتا ہے۔ اسے مائیکرو ایئر وہیکل (ایم اے وی) کا نام دیا گیا ہے، جس کا سبق ہوا میں معلق رہنے والے پرندوں سے لیا گیا ہے۔
یہ عمل ’اوروگرافِک سورنگ‘ کہلاتا ہے جس میں ہوا کی اوپر اٹھنے والی امواج کو استعمال کیا جاتا ہے، جب جب ہوا کسی پہاڑ یا رکاوٹ سے ٹکراتی ہے تو اس کا رخ اوپر کی جانب ہو جاتا ہے اور یوں پرندے اس سے ایک ہی جگہ منڈلاتے رہتے ہیں۔
اپنے سینسر اور الگورتھم کی بنا پر یہ ہوا کی لہروں میں تبدیلی نوٹ کرتا ہے اور اپنی پوزیشن بدلتا رہتا ہے، اس طرح کم سے کم توانائی خرچ کر کے کامیابی سے اڑسکتا ہے۔
اس ڈرون ( ایم اے وی) کو تلاش اور بچاؤ، نگرانی اور کسی جگہ کی مسلسل فضائی چوکیداری کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے، تاہم اسے بہتر بنانے کیلئے مزید تحقیق اور تجربات کی ضرورت ہے۔