نیویارک:(ویب ڈیسک )امریکی ایوان نمائندگان نے امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کے خطرات کے پیش نظر چین کی سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی کا بل منظور کر لیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے گزشتہ روز ایک بل منظور کیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر ٹک ٹاک کے چین میں مقیم مالک ایک سال کے اندر اپنا حصہ فروخت نہیں کرتے تو سوشل میڈیا ایپلی کیشن پر امریکہ میں پابندی عائد کردی جائے گی۔
اس سے قبل مارچ میں قومی سلامتی کے خدشات کے پیشِ نظر امریکی ایوان نے ٹک ٹاک سے متعلق بل منظور کیا تھا جس میں کمپنی کو 6 ماہ کی مہلت دی گئی تھی کہ وہ امریکہ کے ساتھ ایپ کا ڈیٹا شیئرکرے یا پھر پابندی کا سامنا کرے۔
امریکی اقدامات سے متعلق ٹک ٹاک کا کہنا تھا کہ وہ امریکی حکام کو بتا چکے ہیں کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر نہیں کیا جائے گا، تاہم امریکہ ٹک ٹاک پر پابندی لگا کر اپنے شہریوں کے اظہار آزادی کے آئینی حقوق پامال کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔
امریکی پارلیمان نے بائیڈن کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے اختیار کا بل منظور کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے بل منظور ہونے کے بعد امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل اب منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
خیال رہے توقع کی جارہی ہے کہ اگلے ہفتے سینیٹ میں اس بل پر ووٹنگ ہوگی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ اس قانون پر دستخط کریں گے۔