اس کے دامن میں 8 ہزار سے زائد پہاڑ، دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹو اور تیسری بڑی چوٹی نانگا پربت سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں۔
چترال: (دنیا نیوز) 72 ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل گلگت بلتستان کے 54 فیصد حصے پر پہاڑ ہیں جبکہ 5 فیصد حصے پر گلیشئر اور جھیلیں ہیں۔ ہمالیہ، ہندوکش اور قراقرم کے سنگم پر واقع گلگت بلتستان میں کم و بیش 8 ہزار کے قریب چوٹیاں موجود ہیں جن کو سر کرنے کے لیے سالانہ سیکڑوں سیاح گلگت بلتستان پہنچتے ہیں۔
پہاڑ قدرت کا انمول تحفہ ہیں جس سے گلیشئر وجود میں آتے ہیں۔ سال کے چاروں موسم میں پہاڑ برف سے ڈھکے رہتے ہیں، جو پگھل کر دریاؤں میں بہتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں 200 سے زائد چوٹیاں ایسی ہیں جن کی اونچائی 7200 میٹر ہیں۔ ان پہاڑیوں کو سر کرنے اور پیرا گلائیڈنگ کے لئے دنیا بھر سے مہم جو گلگت بلتستان آتے ہیں۔
دنیا کے بلند وبالا پہاڑوں میں سے 5 کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔ ان میں کے ٹو، نانگا پربت، راکا پوشی، مشابروم، براٹ پیک اور لیڈی فنگر سال کے چاروں موسم میں برف سے ڈھکے رہتے ہیں۔ ان پہاڑوں میں معدنیات اور قیمتی پتھر موجود ہیں جو ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان فلک بوس پہاڑوں کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے گلگت کے مقامی فنکار پہاڑوں کے دامن میں علاقائی دھنیں بجا کر اپنی کوشش تو کرتے ہیں لیکن اس حوالے سے این جی اوز اور حکومت کسی بھی قسم کا فعال کردار ادا نہیں کر پائیں اور یہ غفلت پاکستان کو سالانہ کروڑوں روپے کے زرمبادلہ سے محروم کر رہی ہے۔