نیوجرسی (نیٹ نیش ) رٹگرز یونیورسٹی سے وابستہ چہرے کے معروف پلاسٹک سرجن بورس پیشکوور نے کہا ہے کہ آپ کی ناک اتنی لمبی نہیں جتنی سیلفیز میں دکھائی دیتی ہے۔ اس کے ثبوت کے طور پر اپنی درست تصویر کھنچوا کر اسے دیکھ کر سیلفی سے موازنہ کیا جاسکتا ہے۔
بورِس کے مطابق امریکہ کے نصف پلاسٹک سرجنوں سے لوگوں نے رابطہ کرکے کہا ہے کہ ان کی سیلفی ٹھیک نہیں آتی اور بالخصوص ان کی ناک بہت عجیب دکھائی دیتی ہے۔ ان میں سے کئی افراد نے ناک کی پلاسٹک سرجری پر زور دیا جو بے وجہ ہے کیونکہ بورس کے مطابق سیلفی آپ کی حقیقی تصویر نہیں ہوتی اور اس میں کوئی نہ کوئی خامی ضرور رہ جاتی ہے۔
بورس کا مشورہ ہے کہ سیلفی دیکھ کر چہرے کے بارے میں فکرمند ہونے کے بجائے کسی اچھے کیمرے سے عام تصویر لے کر اپنا معائنہ ضرور کرائیے۔ ان کے مطابق سیلفی آپ کے خد و خال کو درست طور پر نہیں دکھاتی لیکن اس کے باوجود لوگ مجھے اپنی سیلفیاں دکھا کر قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کی تصویر بری ہے اور ناک تو بہت ہی عجیب دکھائی دے رہا ہے۔
ثبوت کے طور پر بورِس نے کمپیوٹر ماہرین کی مدد سے اوسط انسانی سر کا ایک ماڈل تیار کیا۔ اس کےبعد ٹیم نے نوٹ کیا کہ اگر 12 انچ کی دوری سے ایک سیلفی لی جائے تو اس میں ناک کیسی دکھائی دے گی۔ اس کے بعد 5 فٹ کے فاصلے سے ایک معیاری پورٹریٹ تصویر بنائی جائے تو اس میں ناک کیسی نظر آئے گی۔ ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ قریب سے لی گئی سیلفی میں ناک کے نقوش بگڑ جاتے ہیں۔
حساب کتاب لگانے کے بعد انہوں نے کہا کہ قریب سے لی گئی سیلفی میں مرد کی ناک 30 فیصد زیادہ چوڑی اور کسی خاتون کی ناک 29 فیصد پھیلی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے اپنی تحقیقات ایک سائنسی جریدے میں بھی شائع کروائی ہیں جس کا نام جاما (JAMA) فیشل پلاسٹ سرجری ہے۔
جو لوگ بہترین فوٹوگرافی چاہتے ہیں ان کےلیے یہ فرق بہت بڑا ہے۔ سمارٹ فون میں وائیڈ اینگل لینس ہوتا ہے جو قریبی تصاویر کو مزید پھیلاتا ہے جن میں انسانی ناک بھی شامل ہے۔ اسی لیے وائیڈ اینگل لینس سےتصویر لینے سے گریز کیا جائے کیونکہ اس سے تصویر ہولناک دکھائی دیتی ہے۔
بڑے لینس والے کیمرے تصویر کو ہموار انداز میں لیتے ہیں اور اس سے نوکدار تصاویر کا خاتمہ ہوتا ہے۔ تاہم آئی فون ایکس، پکسل ٹو ایکس ایل اور گیلکسی نوٹ 8 میں پورٹریٹ موڈ ہوتا ہے جو سیلفی کو بہتر کرتا ہے۔ لیکن اس میں بھی ایک مسئلہ یہ ہے کہ جن افراد کے بازو لمبے ہوں ان کی سیلفی اچھی آتی ہے جبکہ بصورتِ دیگر اس کا ایک ہی حل سیلفی اسٹک کی صورت میں موجود ہے۔
اسی لیے بورس کہتے ہیں کہ ناک کا آپریشن کرانے کے بجائے کوئی سیلفی سٹک خرید لیجیے یا پھر اچھے کیمرے والے فون سے اپنی دوست کی مدد سے اپنے پورٹریٹ تصویر بنوائیے۔