لاہور: (ویب ڈیسک) عالمی سربراہان کے موبائل فونز ہمارے فون جیسے نہیں ہوتے، انہیں ایسے نظام کی ضرورت ہوتی ہے جو ان فونز کی پرائیویسی کا تحفظ کر سکیں۔
امریکی صدر ایک ایسے کوڈ کا حامل موبائل فون استعمال کرتے ہیں جس میں کیمرا نہیں ہوتا۔ اس فون سے کسی کو میسج بھی نہیں کیا جا سکتا بلکہ صدر کا فون تو اسی کوڈ کے حامل بعض دیگر فونز سے بھی رابطے کی اجازت نہیں دیتا۔
جرمن چانسلر اینگلا مرکل کو جب انکشاف ہوا کہ ان کے فون کو امریکا کی قومی سلامتی ایجنسی کی جانب سے ہیکنگ کا نشانہ بنایا گیا تو انہوں نے بلیک بیری موبائل کا استعمال شروع کر دیا۔ یہ کوڈ کے ساتھ پیغامات ارسال کرتا ہے اور ٹیلیفون کالز کو کسی تیسرے فریق کے ہاتھوں سُنے جانے سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہ فون جرمن حکومت کے اندرونی نیٹ ورک کے ساتھ محفوظ لِنک فراہم کرتا ہے اور ایک خصوصی ورچوئل نیٹ ورک کے ذریعے سائبر پیغامات ارسال کرتا ہے۔
فرانس کے صدر کو نجی ٹیلی فون نمبر استعمال کرنے کی اجازت ہے، تاہم سرکاری کارروائیوں میں اُن پر ملٹری فون استعمال کرنا لازم ہے۔ ان کے فون کی کوڈنگ تھیلز کمپنی نے کی جو موبائل فون کو محفوظ بنانے کے حوالے سے طاقت ور ترین کمپنی شمار ہوتی ہے۔
یہ اقدامات فرانسیسی صدر امانوئل ماکروں کے لیے کافی ثابت نہ ہوئے۔ انٹرنیٹ پر نمبر اِفشا ہونے کے بعد ماکروں کو متعدد پیغامات موصول ہوئے جن کو فرانسیسی صدر نے نامناسب قرار دیا۔