لاہور: (روزنامہ دنیا) ''جنکجو بلابا'' پودا پہلے صرف چین میں پایا جاتا تھا لیکن بعد میں کوریا اورجاپان میں بھی اسے لگایا جانے لگا۔ اس درخت کی جڑوں پھل اور پتوں کا مختلف بیماریوں کے علاج کے قدیم نسخوں میں کافی استعمال نظر آتا ہے اور موجودہ دور میں بھی اسے قدرتی ادویات میں کثرت کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔
جنکجو بلابا نامی اس درخت کا قد عام طور پر 20 سے 25 میٹر تک ہوتا ہے مگر چند درخت 50 میٹر کی اونچائی تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔ ان درختوں پرحال ہی میں بنائی جانے والی ایک ڈاکو مینٹری فلم میں بتایا گیا ہے کہ یہ درخت انتہائی نامناسب ماحول میں بھی اپنی افزائش جاری رکھتا ہے۔
ڈاکومنٹری میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جب امریکا نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا تو دھماکا کے جگہ سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر جنکجوبلوبا کے 6 درخت لگے ہوئے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایٹمی دھماکے کے بعد یہ 6 درخت ان چند جانداروں میں سے تھے جو زندہ بچ گئے تھے جب کہ تقریباً تمام پودے اورجانورمرگئے تھے جب کہ یہ درخت آج بھی زندہ اوراپنی جگہ پر قائم ہیں۔