جکارتہ: (ویب ڈیسک) انڈونیشین میڈیا میں ایک ناقابلِ یقین خبر گردش کررہی ہے جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ 18 ماہ قبل سمندر کی لہروں میں گم ہوجانے والی ایک خاتون عین اسی جگہ بے ہوشی کی حالت میں ملی ہیں۔ مبینہ طور پر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ خاتون اسی لباس میں ملی ہے جو اس نے ڈیڑھ سال قبل پہنا ہوا تھا۔
52 سالہ نننگ سونارش مغربی جاوا میں سوکابومی کے مقام پر سائٹیپس ساحل پر موجود تھی کہ ایک تیز لہراسے سمندر میں لے گئی۔ ڈوبتی ہوئی خاتون نے چیخ کر اور ہاتھ ہلاکر مدد چاہی لیکن وہ پانی میں غرق ہوگئی۔ غوطہ خوروں نے ایک ہفتے بعد ایک خاتون کی لاش ڈھونڈ نکالی جو بہت بری حالت میں تھی۔ تاہم نننگ کے اہلِ خانہ نے لاش کو دیکھتے ہوئے کہا کہ یہ سونارش کی لاش نہیں۔
دوسری جانب خاتون کے اہلِ خانہ کو یقین تھا کہ نننگ زندہ ہیں اور پورا گھرانہ پرامید تھا کہ وہ زندہ برآمد ہوں گی۔ اب سے چند روز قبل لڑکی کے چچا نے ایک خواب میں دیکھا کہ نننگ اسی ساحل پر موجود ہے جہاں سے وہ غائب ہوئی تھی۔ اس کے بعد انہیں بار بار یہ خواب دکھائی دیا جسے انہوں نے قدرت کا ایک اشارہ قرار دیا۔
اس کے بعد 30 جون بروز ہفتہ پورے خاندان نے ساحل کو چھان مارا اور صبح چار بجے انہیں خاتون ساحل پر دکھائی دی جو مٹی کے ڈھیر میں بے ہوش پڑی تھی اور اس نے ڈوبتے وقت کے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ سیاہ پتلون اور پھولوں والی پیلی شرٹ اس نے پہنی ہوئی تھی۔
تاہم نننگ کی حالت بہت نازک تھی جسے گھروالوں نے فوری طور پر اٹھایا اور اسپتال میں داخل کیا اور اب وہ تیزی سے روبہ صحت ہے۔ خاتون کے اہلِ خانہ نے اسے خدا کا ایک معجزہ قرار دیا ہے۔ لیکن عوام نے اس خبر پر ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے اور اس پر سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے۔