راولپنڈی: (دنیا نیوز) ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا، ویلڈنگ کا کام کرنے والے بزرگ پاکستانی نے 4 سال کی محنت کے بعد 660 سی سی گاڑی تیار کر لی۔ عبدالمجید نے کام کے دوران کسی آٹو انجینئر یا کار کمپنی کی مدد نہیں لی بلکہ ٹیکنیکل کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنیوالے بیٹے کی مدد سے پراجیکٹ تکمیل تک پہنچایا۔
عبدالمجید راولپنڈی کے رہنے والے ہیں اور 25 سال سے ویلڈنگ کے کام سے منسلک ہیں۔ کچھ سال قبل کاروبار میں مندی ہوئی تو ہاتھ پر ہاتھ دھرنے کی بجائے انھوں نے کچھ نیا کرنے کا سوچا۔ "کیوں نا اپنی کار تیار کی جائے" یہ آئیڈیا جتنا اچھوتا تھا اتنا ہی مشکل بھی تھا کیونکہ مٹیریل اور مشینری کیلئے درکار رقم بہت زیادہ تھی تاہم دل پاکستانی تھا، ارادہ کر چکے تھے تو پیچھے مڑ کی بھی نہیں دیکھا اور اوزار سنبھال لئے۔
عبدالمجید نے کار کمپنیوں کے برعکس پہلے افقی ڈھانچہ تیار کیا، پہیے لگائے اور اس میں انجن فٹ کر دیا۔ عموما کمپنیاں گاڑی مکمل ہونے کے بعد ٹائر لگاتی ہیں۔ عبدالمجید نے چیسز کمپیوٹرائزڈ ڈیزائن کے بغیر عام اوزاروں سے بنایا، پوٹھوہاری علاقہ ہونے کے ناطے 660 سی سی انجن منتخب کیا۔
انھوں نے ہر چیز اپنے ہاتھوں سے تیار کی۔ سلنسر، پٹرول ٹینکی ، ڈرائیونگ پیڈل اور سٹیئرنگ سسٹم تک ان کی مہارت کا شاہکار ہے۔ باڈی کیلئے نہ ڈیزائن تھا اور نہ ہی ہیوی مشینری، ایک ایک حصہ بناتے کئی ہفتے لگ گئے۔ بمپرز، فرنٹ باڈی، اور ڈیش بورڈ مضبوطی کیلئے سٹین لیس سٹیل سے بنائے۔ عبدالمجید کہتے ہیں کہ وسائل بہت محدود تھے اور کام بہت مہنگا تھا اسکے باوجود کوالٹی پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ اسکے دروازے کھلنے اور بند ہونے کا نظام کسی بھی عالمی معیار کی گاڑی تیار کرنیوالی کمپنی جیسا ہے۔
عماد الاسلام جو مکینیکل فیلڈ کے طالبعلم ہیں نے کہا کہ انھوں نے اپنے والد کے پراجیکٹ میں مدد کی اور ان سے کافی کچھ سیکھا. عماد کے مطابق ان کیلئے مستقبل میں کچھ کر گزرنے میں یہ پراجیکٹ کافی مدد گار ثابت ہو گا۔