پیرس: (ویب ڈیسک) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں رائے عامہ پر حاوی ہونے والا کیس مرغے نے جیت لیا۔ مرغے پر یہ کیس تھا کہ وہ بلند آواز میں ’’اذان‘‘ دیتا ہے، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ مرغے کو بانگ دینے سے روکا نہیں جا سکتا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی عدالت میں مرغے کے حق میں فیصلہ سنایا گیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موریس نامی اس مرغے کو صبح سویرے بانگ دینے سے روکا نہیں جا سکتا۔ یہ کیس ہمسایوں کی جانب سے کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ صبح سویرے مرغے کی بانگ سے ہماری نیند خراب ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرغ کی بلند بانگ، کیس عدالت پہنچ گیا، فرانسیسی عوامی رائے منقسم
یاد رہے کہ اس کیس کی وجہ سے فرانسیسی عوامی رائے منقسم ہو گئی تھی، کچھ لوگ مرغے کے حق میں تھے اور کچھ لوگ اس کیخلاف آوازیں بلند کر رہے تھے۔ اس کیس کو دیہی، شہری زندگی کے درمیان جنگ کے طور پر رپورٹ کیا جا رہا تھا۔
خبر رساں ادارے سے بات کریتے ہوئے مرغے کی مالکن کورین فیسو کا کہنا تھا کہ عدالت نے ہمسایوں کی جانب سے مرغے کو خاموش کرانے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ آج مرغے نے پورے فرانس کے لیے جنگ جیت لی ہے۔ اس کی عمر چار برس ہے اور یہ میرے ساتھ بحر اوقیانوس کے چھوٹے ساحلی جزیرے ’اولیراں‘ میں رہتا ہے۔
مرغے کیخلاف عدالت میں شکایت معمر جوڑے نے کی تھی جنہوں نے اولیراں جزیرے پر چھٹیاں منانے کے لیے گھر خرید رکھا تھا۔ مقدمے کی سماعت چار جولائی کو شروع ہوئی تھی۔
وکیل دفاع ژولیاں پاپینو نے فاضل عدالت کو بتایا کہ 40 پڑوسیوں میں سے صرف دو افراد کو ہی مرغے کی بانگ سے شکایت ہے۔
حیران کن طور پر اس سے قبل فرانس میں گائے کے بولنے اور چرچ کی گھنٹی کی آواز کے خلاف مقدمات دائر ہو چکے ہیں لیکن ان میں سے کسی کو بھی اتنی پذئرائی نہیں ملی جتنی کہ مرغے کے کیس کو ملی ہے۔