جکارتہ: (ویب ڈیسک) انڈونیشیا میں ایک غار کی دیوار پر بنی دنیا کی قدیم ترین تصویر دریافت کر لی گئی ہے۔ یہ تصویر ایک جنگلی جانور کی ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ 45 ہزار پانچ سو سال پہلے بنائی گئی تھی۔ اس تصویر میں گہرے سرخ رنگ کا استعمال کیا گیا ہے اور یہ ’سلواسی وارٹی سور‘ کے اصل سائز کی تصویر ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق اس پینٹنگ کو سلواسی جزیرے پر ایک دور افتادہ وادی میں لیانگ ٹیدونگنے غار میں دریافت کیا گیا ہے۔ یہ خطے میں انسانی آبادی کا قدیم ترین ثبوت ہے۔
پینٹنگ پر ’سائنس ایڈوانسس جرنل‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے شریک مصنف میکسیم آبرٹ کاکہنا ہے کہ جن لوگوں نے یہ تصویر بنائی ہوگی وہ پوری طرح سے جدید تھے، وہ بالکل ہماری طرح تھے اور کسی بھی طرح کی تصویر بنانے کے لیے درکار آلات اور صلاحیت رکھتے تھے۔
میکسیم آبرٹ آثار قدیمہ کی تاریخ طے کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ انھوں نے تصویر کے اوپر جم جانے والے ایک ’کیلسائٹ ڈپازٹ‘ کی یورینیم ڈیٹنگ کر کے یہ اندازہ لگایا ہے کہ وہ ڈیپازٹ ساڑھے 45 ہزار سال پرانا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ تصویر کم سے کم اتنی ہی پرانی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مردوں کے گنجے سر سے بجلی پیدا کرنے کی تیاریاں
لیکن میکسیم آبرٹ کا کہنا تھا کہیہ تصویر اس سے بھی زیادہ پرانی ہو سکتی ہے کیونکہ ہم صرف ڈپازٹ کی عمر کا ہی پتا لگا سکتے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق یہ تصویر 136 سینٹی میٹر چوڑی اور 54 سینٹی میٹر لمبی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس میں ایک سور دیکھا جا سکتا ہے جس کے چہرے پر سینگ نما مسے ہیں۔ جو کہ سور کی اس قسم کی نشانی ہیں۔ جانور کی پیٹھ کے اوپر ہاتھوں کے دو نشان بھی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ سور دو دیگر جانوروں کے سامنے کھڑا ہے، لیکن ان دو کے خاکے پوری طرح محفوظ نہیں رہ پائے ہیں۔