لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ سے ایک انوکھی خبر نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے جہاں پر ایک شخص گزشتہ سال سے کوروناکے مرض میں مبتلا ہے اور اس کا ابھی تک ٹیسٹ منفی نہیں آیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 2020ء کی شروعات سے پہلے ہی کورونا وائرس نے لوگوں کی زندگی میں تباہی مچادی تھی ۔ اس وائرس نے ابھی تک دنیا میں قہرام مچا رکھا ہے۔ اس کی زد میں آنے والے شخص کی امیونٹی کافی کم ہوجاتی ہے اور مریض کافی کمزور ہوجاتا ہے ۔ کچھ ہی دنوں میں وائرس لوگوں کو موت کے منہ تک پہنچا دیتا ہے۔ ایسے میں اگر کوئی شخص گزشتہ ایک سال سے اس وائرس کی زد میں ہے، تو اس کی حالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔
برطانوی شہر لیڈز میں رہنے والے 49 سال کے جیسن کیلک ایک سال سے کورونا پازیٹیو ہیں۔ ان کا علاج گزشتہ سال اپریل سے ہی آکسیجن میں چل رہا ہے۔ دوائیوں اور دیکھ بھال کے باوجود جیسن ابھی تک کورونا متاثر ہیں۔ ان کی بیوی نے اپنے شوہر کے سال بھر کی جنگ کی تصویر لوگوں کے ساتھ شیئر کرکے ان کی حالت دنیا کو دکھائی ہے۔
پرائمری سکول میں آئی ٹی ٹیچر رہے جیسن کو گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں لیڈز کے ایک ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ ان کے سینے میں انفیکشن تھا۔ ایڈمٹ ہونے کے 48 گھنٹے میں ہی انہیں وینٹی لیٹر پر لٹا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی اب تک وہ ہسپتال میں ہی داخل ہیں ۔ داخل ہونے کے بعد پتہ چلا تھا کہ جیسن کووڈ پازیٹیو ہیں ۔
گزشتہ ایک سال سے ہسپتال میں بھرتی جیسن کو لیڈز ہسپتال میں یوکے کا سب سے طویل کورونا مریض اعلان کردیا گیا ہے۔ ایک سال میں جیسن کی حالت کافی خراب ہوچکی ہے۔ کچھ بھی کھاتے ہی جیسن کو قئے ہونے لگتی ہے۔ وائرس نے ان کا پیٹ سڑا دیا ہے۔ یوکے میں ایسے کئی مریض ہیں جنہوں نے اس وائرس سے گزشتہ کئی مہینوں کو جنگ لڑی ہے ۔
جیسن کی حالت کے بارے میں ڈاکٹرز نے بتایا کہ اس کی کڈنی اور لنگس پوری طرح خراب ہوچکے ہیں ۔ یہاں تک کہ کھانا کھاتے ہی اس کو قئے ہونے لگتی ہے۔ جیسن انتہائی کمزور ہوچکا ہے ۔ جیسن کے اہل خانہ اس سے ویڈیو کال کے ذریعہ جڑے رہتے ہیں۔ سبھی کو تعجب ہے کہ جیسن اس حالت میں ابھی تک زندہ ہے ، لیکن جیسن کے گھر والوں کو امید ہے کہ جلد ہی وہ ٹھیک ہوکر گھر لوٹ آئیں گے ۔