کوئٹہ : (دنیا نیوز) کوئٹہ کا رہائشی نوجوان جو بازؤں سے محروم ہونے کے باوجود لکھنے، فٹبال کھیلنے، موبائل فون کے استعمال اور ڈرائیونگ جیسے کام اپنے پیروں سے کر لیتا ہے، ہمت اور بلند حوصلے کی مثال رفیع اللہ کی تعریف اساتذہ اور دوستوں سمیت سب ہی کرتے ہیں۔
معذوری میری پوری زندگی نہیں، صرف زندگی کا حصہ ہے۔ یہ کہنا ہے کوئٹہ کے رہائشی 13 سالہ رفیع اللہ کا جو پیدائشی طور پر دونوں بازؤں سے محروم ہے، پڑھائی اور موبائل کا استعمال ہی نہیں بلکہ گاڑی چلانے کے ساتھ ساتھ کھیلوں میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔
رفیع اللہ اپنے 5 بہن بھائیوں میں واحد ہے جو پیدائشی طور پر بازؤں سے محروم ہے لیکن اس نے کبھی اس مجبوری کو اپنی زندگی پر حاوی نہیں ہونے دیا بلکہ ہاتھوں کی بجائے پیروں سے وہ تمام کام کرلیتا ہے۔
والدین ہوں یا بہن بھائی گھر کے تمام افراد نے رفیع اللہ کی ہر قدم پر حوصلہ افزائی کی تاکہ وہ تعلیم ، کھیل ہی نہیں بلکہ تمام شعبوں میں کسی سہارے کے بغیر خود مختار زندگی بسر کر سکے۔
اپنی معذوری کی داستان سناتے ہوئے لمحہ بھر کو بھی رفیع اللہ کے چہرے پر کوئی افسوس دکھائی نہیں دیا۔ اس حوصلے مند بچے کا خواب ہے کہ وہ ڈاکٹر بنے اور ہم سب کی دعا ہے کہ اسی طرح محنت کرتے ہوئے یہ باہمت بچہ کامیابیوں کی بلندیوں کو چھو لے۔