ایمسٹرڈیم: (روزنامہ دنیا) کھانا کھاتے وقت شاید ہی ایسا ہوتا ہو کہ کھانے میں پلاسٹک کا چھوٹا ٹکڑا ملا ہو جو نظام ہضم کی گرفت سے بچ نکل کر فضلہ بن جانے کی بجائے آنتوں کے ذریعے خون میں شامل ہو گیا ہو۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق معاملہ ہوا میں تیرنے والے پلاسٹک کے مائیکرو سکوپک بٹس کا بھی ہے جنہیں ہم سانس کے ذریعے اپنے جسم میں داخل ہونے کی اجازت دے کر مہمان بناتے ہیں اور یوں نظام تنفس یا نظام ہاضمہ کے ذریعے پلاسٹک کے یہ ذرات پھیپھڑوں سے یا آنتوں سے گزر کر خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اس بات کا انکشاف ہالینڈ کے محققین نے سائنسی جریدے مارچ انوائرمنٹ انٹرنیشنل میں کیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ خون میں پلاسٹک کے چھوٹے ذرات پورے جسم میں گردش کرتے ہوئے کسی بھی حساس حصے جیسے دماغ یا دل میں پہنچ سکتے ہیں اور کسی شریان کو بلاک کر کے دل کے دورے یا برین ہیمبرج کا موجب بن سکتے ہیں۔