روم: (روزنامہ دنیا) تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ چمگادڑیں حملہ آور الووں سے بچنے کیلئے اپنی آواز بدل کر ڈنگ دار مکھیوں، تتلیوں کی بھنبھناہٹ جیسی نقل اتارتی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اگرچہ آواز یا شکل بدل کر دشمن کو ڈرانا یا اس سے بچنے کا ہنر اب تک کیڑے مکوڑوں میں سامنے آیا ہے لیکن پہلی مرتبہ یہ خاصیت کسی ممالیہ میں دریافت ہوئی ہے۔ اٹلی میں واقع نیپلس فیڈریکو دوم یونیورسٹی کے سائنس دان ڈینیلوریوسو نے کئی برس قبل چمگادڑ کی انوکھی بھنبھناہٹ سنی تھی جب وہ پی ایچ ڈی کر رہے تھے۔
اس وقت سے شروع کی گئی تحقیق کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ چمگادڑ ایسا اپنے دشمن الو سے بچاو کیلئے کرتی ہے۔