دبئی: (ویب ڈیسک) فلپائن کے غیر معمولی ریت فنکار دبئی کے ساحلوں پر اب تک سینکڑوں فن پارے بنا چکے ہیں اور اب بھی ان کا یہی معمول ہے۔
سب سے پہلے 2014 میں انہوں نے دبئی میں جمیرا ساحل پر اپنی دادی کی یاد میں ایک بہت بڑا درخت بنایا تھا اور اس کے بعد وہ کل 1900 تصاویر بنا چکے ہیں جو چند گھنٹوں میں ہوا اور ریت سے دھندلا جاتے ہیں۔
پھر جنوری 2022 میں انہوں نے متحدہ عرب امارات کے تمام بڑے لیڈروں کا مٹی پر پورٹریٹ بنایا تھا جو ریت پر بنایا جانے والا سب سے بڑا پورٹریٹ بھی تھا جو 23000 مربع میٹر وسیع تھا، اسے بنانے کے لیے خصوصاً 150 ٹرک بھر کے مٹی ڈالی گئی تھی۔
اب وہ بین الاقوامی برانڈ کے لیے بھی اشتہار والی تصاویر بناتے ہیں اور یہاں تک کہ وہ اب گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام لکھوا چکے ہیں، نیتھا نیال باغ میں گھاس جمع کرنے والی پنجہ نما جھاڑو کام کرتا ہے جسے ریک کہا جاتا ہے۔
اب وہ ہر روز صبح بیدار ہو کر ساحل کے پاس جاتے ہیں اور وہاں اپنا واحد برش نما آہنی ریک اٹھا کر ریت کا کینوس بنا لیتے ہیں، ان کے بقول یہ ان کے لیے صبح کی سرگرمی جیسا ہی کام ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ باغیچے کا ریک مختلف زاویوں پر گھما کر حسبِ خواہش تصاویر بنائی جا سکتی ہیں، اس طرح صحرا ہو یا ساحل ہو وہاں تصاویر بنائی جا سکتی ہیں، ان کا بنایا ہوا ایک خاکہ اوسطاً 20 میٹر طویل ہوتا ہے اور اس میں ایک سے لے کر کئی گھنٹے تک لگ سکتے ہیں۔
دوسری جانب انگریزی یا عربی کے پیغامات 100 میٹر طویل بھی ہوسکتے ہیں، سال 2015 میں دبئی کے ساحل پر واقع ایک ہوٹل نے انہیں کل وقتی ملازمت کی پیشکش کی تھی جس کے بعد انہوں نے بہت زیادہ تصاویر اور خاکے بنائے، اس طرح نیتھانیال اب تک 1900 کے قریب خاکے بنا چکے ہیں۔