ٹوکیو: (دنیا نیوز) پھلوں کے بادشاہ آم کی مہنگی ترین قسم جاپان میں کاشت کی جا رہی ہے جہاں ایک آم 230 ڈالر تک فروخت ہو رہا ہے جبکہ 2014ء میں یہاں کا ایک آم 400 ڈالر تک فروخت ہوا تھا۔
آموں کی کاشت کے حوالے سے جاپان کے ایک کسان نے کئی نئی تدابیر اپنا کر سب کو حیران کر دیا ہے، دسمبر میں منفی درجہ حرارت پر اس کی فصل تیار ہو جاتی ہے تاہم آم والے گرین ہاؤس کا اندرونی درجہ حرارت 36 درجے سینٹی گریڈ رکھا جاتا ہے۔
ہیرویوکی نامی جاپانی کسان سال 2011ء سے برفیلے خطے میں نایاب قسم کے آم اگا رہا ہے، یہ آم نہ صرف کھانے میں لذیذ ہیں بلکہ انہیں دنیا کے مہنگے ترین آم بھی قرار دیا گیا ہے، اس علاقے میں برف پڑتی ہے لیکن یہاں قدرتی گرم چشمے بھی پائے جاتے ہیں جو آم کو موسم سرما کی یخ بستہ سردی میں پکا کر منفرد ذائقہ اور خوشبو فراہم کرتے ہیں۔
انہیں گرم پانی کے چشموں پر گرین ہاؤس بنا کر ان آموں کو پکایا جاتا ہے، یہ کام اس قدر محنت طلب ہے کہ آم کے ایک سیزن میں صرف 5 ہزار آم ہی تیار ہو پاتے ہیں جوکہ ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوجاتے ہیں۔
ہیرویوکی کے مطابق ان کے آم دیگر اقسام کے آموں کے مقابلے میں قدرے زیادہ میٹھے ہیں، اس میں کھٹاس نام کی کوئی چیز نہیں اور سب سے بڑھ کر اس کا گودا مکھن کی طرح نرم و ملائم اور ہموار ہوتا ہے۔