سینٹیاگو: (ویب ڈیسک) چلی میں پیدائش کے روز بچھڑ جانے والا بچہ 42 سال بعد اپنی والدہ کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگیا، دونوں کی پہلی ملاقات کے وقت جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔
غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق 42 سالہ تھائیڈن نے برسوں کی محنت کے بعد اپنی حقیقی والدہ کو ڈھونڈا، تھائیڈن کی پیدائش دارالحکومت سینٹیاگو کے ایک ہسپتال میں ہوئی تھی، اسی روز انہیں دو ملازمین نے چرایا اور ماں کو بتایا کہ ان کے یہاں مردہ بچے کی ولادت ہوئی تھی۔
ہسپتال کے یہ ملازمین ایک ریکٹ کا حصہ تھے جو نومولود چرا کر بے اولاد والدین کو فروخت کیا کرتے تھے۔
تھائیڈن گود لینے والے خاندان کے ہاں پلے بڑھے، گود لینے والے خاندان نے بتایا تھا کہ آپ کے والدین سمیت کوئی بھی رشتہ دار زندہ نہیں اس لیے ہم نے گود لے لیا لیکن وہ ہمیشہ اپنے حقیقی خاندان سے ملنے کیلئے بے تاب رہے۔
دوسری جانب ان کی حقیقی والدہ اس چیز سے بے خبر تھیں کہ ان کی اولاد زندہ ہے اور کسی اور ماں کی گود میں پل رہی ہے۔
تھائیڈن کو رواں برس اپنے حقیقی والدین سے ملنے کی امید اس وقت ہوئی جب انہیں ایک این جی او کے بارے میں پتہ چلا جن کی مدد سے کئی بچھڑے بچے برسوں بعد بھی اپنے پیاروں سے مل گئے۔
این جی او نے پوری ہسٹری لی اور ہسپتال گئے جہاں انہیں معلوم ہوا کہ تھائیڈن کی پیدائش قبل از وقت ہوئی تھی اور اسے انکیوبیٹر میں رکھا گیا تھا جبکہ والدہ کو گھر بھیج دیا گیا تھا۔
کیس فائل کے مطابق تھائیڈن کی والدہ گونزالیز اپنے بچے کو لینے ہسپتال واپس آئیں تو انہیں بتایا گیا کہ بچہ مرگیا اور نعش کو ٹھکانے لگا دیا گیا تھا۔
این جی او نے ڈی این اے ٹیسٹنگ کے ذریعے تھائیڈن کے حقیقی خاندان کا پتا چلا لیا، سب سے پہلے اس کے ایک کزن کا پتا چلا جسے تھائیڈن نے اپنے گود لینے کے کاغذات بھیجے۔
کاغذات میں درج معلومات کی مدد سے تھائیڈن کے کزن نے ان کی ماں کا پتا چلا لیا اور یوں 42 سال بعد تھائیڈن اپنی حقیقی والدہ سے ملے اور وہ والدہ جو اپنے بچے کو مردہ سمجھتی رہیں ملاقات کے دوران تشکر اور حیرت کا نمونہ بنی رہیں۔