گوادر(ویب ڈیسک) دنیا بھر میں بسنے والے انسانوں کی طرح پاکستان میں رہنے والے نوجوانوں میں بھی ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے جو اپنی نئی تخلیقات کی تگ و دو میں رہتے ہیں۔
ایسا ہی گوادر کے دور افتادہ علاقے میں رہنے والا ایک باصلاحیت 14سالہ عبدالمتین بھی ہے جس نے آرٹ کی دنیا میں آج کے سائنسی دور میں بھی نئی جہت متعارف کرائی ہے۔
یہ نوعمر آرٹسٹ چھوٹے سے گھر کے ایک کمرے میں اپنے فنی سازوسامان جس میں موم بتیاں ، سٹینڈ برش وغیرہ شامل ہیں، کے ساتھ دھویں سے کاغذ پر ایسے ایسے خوبصورت فن پارے تخلیق کرتا ہے جسے دیکھنے والا حیرت میں گم ہو جاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عبدالمتین نے اس آرٹ کی تعلیم کسی سکول یا ادارے سے حاصل نہیں کی بلکہ اس سے اپنی ذہنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے آرٹ کی دنیا میں دھویں کے استعمال بارے آگاہی دی ہے۔
عبدالمتین کا کہنا ہے کہ اسے آرٹ کی تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق ہے لیکن گھریلو مسائل اور غربت کے باعث وہ اپنے ہنر میں مزید نکھار لانے سے قاصر ہے۔
سموک آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ وہ ناامید نہیں ہے اسے یقین ہے کہ ایک روز وہ بھی سب سے بڑے آرٹ سکول میں تعلیم حاصل کرکے اپنے ہنر کو دوسروں تک منتقل کرے گا۔