نیو یارک: (ویب ڈیسک ) ماہرین فلکیات نے 85 ممکنہ سیارے ڈھونڈ لیے ہیں جہاں خلائی مخلوق کی موجودگی ہو سکتی ہے۔
ان سیاروں میں جن کی ابھی باقاعدہ تصدیق نہیں ہوئی انہیں دریافت کرنے والے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ان میں درجہ حرارت اتنا ٹھنڈا ہونا چاہئے تاکہ وہاں نظام زندگی چلائی جاسکے۔
یہ سیارے سائز میں مشتری، زحل اور نیپچون سے ملتے جلتے ہیں، انہیں ناسا کے ٹرانزیشننگ ایکسوپلینٹ سروے سیٹلائٹ یا ٹی ای ایس ایس نے دیکھا۔
ٹی ای ایس ایس سے سائنس دان ستاروں کی چمک میں کمی کا مشاہدہ کر سکتے ہیں، جسے ٹرانزٹ کہا جاتا ہے، جو ان کے سامنے سے گزرنے والی اشیا کی وجہ سے ہوتا ہے۔
عام طور پر اس طرح ایک بیرونی سیارے کو دریافت کرنے کے لیے کم از کم تین ٹرانزٹ دیکھنا ضروری ہوتا ہے تاکہ یہ تعین کیا جاسکے کہ وہ اپنے ستارے کے گرد چکر لگانے میں کتنا وقت لیتے ہیں۔
تاہم نئی تحقیق میں محققین نے ایسے نظاموں کا جائزہ لیا جو صرف دو بار گزرے ہیں، جس کے نتیجے میں ایسے سیارے پیدا ہوتے ہیں جن کا مدار لمبا ہوتا ہے، جس سے ٹھنڈے درجہ حرارت پر بیرونی سیاروں کی دریافت ممکن ہوتی ہے۔
85 سیاروں کو اپنے میزبان ستاروں کے گرد چکر لگانے میں 20 سے 700 دن لگتے ہیں جبکہ ٹی ای ایس ایس کی طرف سے مشاہدہ کیے جانے والے زیادہ تر بیرونی سیاروں کے مدار کی مدت 3سے10 دن ہوتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ کچھ سیارے اپنے میزبان ستاروں سے اتنے دور ہیں کہ وہاں زندگی گزارنے کے لیے صحیح درجہ حرارت ممکن ہوسکتا ہے، یہ ’’قابل رہائش زون‘‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔
اس مرحلے پر ابھی بھی ان اجسام کی بیرونی سیاروں کے طور پر تصدیق کرنے کی ضرورت ہے لیکن محققین کو امید ہے کہ مستقبل کے مشاہدات سے یہ ممکن ہوجائے گی۔
85 ممکنہ سیاروں میں سے 60 نئی دریافتیں ہیں جبکہ 25 کا پتہ آزاد تحقیقی ٹیموں نے ٹی ای ایس ایس کے اعداد و شمار میں مختلف تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے لگایا ہے۔