کراچی: (ویب ڈیسک) سندھ ہائی کورٹ میں آج ایک دلچسپ کیس کی سماعت ہوئی جس میں مرغوں کے شور سے تنگ خاتون نے عدالت سے مدد طلب کی۔
سندھ ہائی کورٹ میں علاقے میں مرغوں کے شور سے تنگ خاتون نے عدالت کا رخ کیا تو عدالت کی جانب سے بھی دلچسپ ریمارکس سامنے آئے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو گھر میں مرغے اور مرغیاں پالنے کیخلاف خاتون کی درخواست کی سماعت ہوئی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے شکایت کی گئی۔
درخواست گزار نے بتایا کہ مرغوں کے گھر میں رکھنے کی وجہ سے پورے علاقے میں شور رہتا ہے، کنٹونمنٹ بورڈ اس حوالے سے کچھ نہیں کررہا ۔
جس پر چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ ویسے بھی مرغے تو بہت شرارتی ہوتے ہیں، شور بھی بہت کرتے ہیں، تو پھر کیا کریں، جس جس نے گھر میں مرغے مرغیاں پالی ہیں انہیں کاٹ دیں کیا؟ پہلے کے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے۔
عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ سے بھی آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا، متعلقہ اداروں کو بھی جواب دینے کی ہدایت کر دی، عدالت نے سماعت 23 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔