نیو دہلی :(ویب ڈیسک )بھارت میں اپنی گرفتاری کے بعد کسی مقدمے کے بغیر کئی سال جیل میں گزارنے والی ایک سابق بھارتی پروفیسر کی بالآخر ضمانت ہو گئی ہے۔
شوما سین کو ماؤ نواز نکسل باغیوں کے ساتھ رابطوں کے الزام میں2018ء میں حراست میں لیا گیا تھا، تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے اب اس پروفیسر کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق ناگ پور یونیورسٹی کی انگریزی زبان و ادب کی سابق پروفیسر شوما سین کی عمر اس وقت 66 برس ہے، انہیں 2018ء میں ملک میں دہشت گردی کی روک تھام کے ان سخت قوانین کے تحت حراست میں لیا گیا تھا جن پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیمیں شدید تنقید کرتی ہیں۔
یاد رہے کہ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ شوما سین کا تقریباََ چھ برس تک ان کے خلاف کسی بھی قانونی یا عدالتی کارروائی کے بغیر حراست میں رکھا جانا اس امر کا ایک اور تشویش ناک ثبوت ہے کہ بھارت میں انسداد دہشت گردی کے بہت کڑے قوانین کو کس طرح استعمال کیا جاتا ہے۔