سیئول :(ویب ڈیسک ) جنوبی کوریا گرتی ہوئی شرح پیدائش بڑھانے کے لیے نئے بچے کے پیدا ہونے پر والدین کو 10 کروڑ کوریائی وان (77 ہزار ڈالر یا دو کروڑ پاکستانی روپے) کی رقم دینے پر غور کر رہا ہے۔
غیر ملکی نیوز ویب سائٹ ’دا سٹریٹس ٹائمز‘ کے مطابق جنوبی کوریا کے زیر انتظام اینٹی کرپشن اور سول رائٹس کمیشن نے 17 اپریل کو اس حوالے سے عوامی رائے جاننے کے لیے ایک سروے کا آغاز کیا۔
کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ اس سروے کے ذریعے ہم ملک میں شرح پیدائش کے فروغ کی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لیں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا براہ راست مالی امداد اس مسئلے کا مؤثر حل ہو سکتی ہے یا نہیں۔
آن لائن سروے میں چار سوالات پوچھے گئے ہیں، جن میں یہ بھی شامل ہے کہ کیا اس طرح کی مالی امداد بچے پیدا کرنے کی ترغیب دے گی اور کیا وہ سمجھتے ہیں کہ اس پروگرام پر سالانہ 22 ٹریلین وان خرچ کرنا قابل قبول ہے۔
واضح رہے کم شرح پیدائش کے اقدامات کے لیے مختص یہ رقم جنوبی کوریا کے قومی بجٹ کا تقریباً نصف حصہ ہے جو کہ 48 کھرب وان سالانہ بنتا ہے، یہ اقدام جنوبی کوریا میں آبادی کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔