برطانیہ میں قتل کے الزام پر 38 سال قید رہنے والا شخص بے گناہ قرار

Published On 15 May,2025 09:06 am

لندن : (ویب ڈیسک) برطانیہ میں قتل کے جرم میں 38 سال قید کاٹنے والے شخص کو عدالت نے بے گناہ قراردے دیا۔

پیٹر سیلوان کو 1986ء میں لیورپول کے قریب ایک بارٹینڈر خاتون کے قتل میں قید کی سزا ہوئی تھی، اب قتل کیس میں پیٹرسلیوان کا ڈی این اے مقتولہ کے ڈی این اے سیمپل سے نہ ملنے سے اس کی بے گناہی ثابت ہوئی۔

عدالت میں سلیوان نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور رہائی کی خبر پر جذبات پر قابو نہ رکھ سکے، 68 سالہ سلیوان برطانیہ کی تاریخ میں غلط طور پر سب سے قید کاٹنے والے زندہ قیدی قرار دیے گئے ہیں، مقتولہ سنڈال کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

پیٹر سلیوان کو صرف اس بنیاد پر مجرم ٹھہرایا گیا تھا کہ کچھ گواہوں نے جائے وقوعہ کے قریب ایک شخص کو پیٹ کے نام سے پہچانا اور اُن کے دانتوں کے نشان مقتولہ کے جسم پر موجود تھے لیکن اب اس قسم کے شواہد کی ساکھ پر بھی سوال اٹھ چکے ہیں۔

آدھی سے زیادہ زندگی جیل میں گزارنے والے سلیوان ذہنی طور پر کمزور اور آسانی سے اثر قبول کرنے والے انسان ہیں، جن سے بغیر وکیل یا مناسب بالغ کی موجودگی میں تفتیش کی گئی تھی۔

مقتولہ کی فیملی اور سلیوان دونوں کے اہلِ خانہ نے اس کیس کو افسوسناک قرار دیا ہے، مرسی سائیڈ پولیس نے قتل کی نئی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے تاہم قومی ڈی این اے ڈیٹا بیس سے کوئی مماثلت نہیں ملی، اب تک 260 سے زائد افراد کو جانچ کے بعد کلئیر کیا جا چکا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اصل قاتل کا سراغ لگانے کے لیے نیشنل کرائم ایجنسی کی مدد سے کام کر رہے ہیں۔