لاہور: (ویب ڈیسک) العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یونان میں پیش آنے والا واقعہ انوکھی اہمیت کا حامل ہے جہاں ایک بندر نے بادشاہ کو ہلاک کر کے ملکی منظر نامے کو بدل دیا۔ اس طرح مذکورہ بندر "یونان کی تاریخ پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والا جانور" بن گیا۔
تحقیقی مطالعہ کیا جائے تو ایسے کئی مواقع کا انکشاف ہوتا ہے جب جانوروں نے کسی مقام کی تاریخ کے سلسلے کو ہی بدل ڈالا۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ سال 1917ء میں پہلی جنگ عظیم کے دوران برطانیہ اور فرانس نے یونان کے بادشاہ قسطنطین اوّل کو جرمنی کی حمایت کرنے کے سبب مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا۔ اس کے نتیجے میں بادشاہ اپنے بیٹے الگزینڈر اوّل کے حق میں دست بردار ہو گیا۔
الیگزینڈر اول کی جانب سے تخت سنبھالنے کے بعد نیا بادشاہ اپنے وزیر الفثیریوز وینیزیلوس کے زیر اثر آ گیا جو فرانسیسیوں اور برطانویوں کے لیے اپنی شدید ہمدردی کے باعث جانا جاتا تھا۔ پہلی جنگ عظیم کے اختتام کے بعد وزیر وینزیلیوس نے الیگزینڈر کی موافقت سے ایک عسکری منصوبہ وضع کیا۔ اس کا مقصد وسیع تر یونان کا قیام تھا۔ اس منصوبے کے ذریعے یونان اُن علاقوں کو ضم کرنے کے لیے کوشاں ہوا جہاں یونانی نژادی آبادی رہتی تھی۔ فرانس اور برطانیہ کی سپورٹ سے یونان نے 1919ء میں اپنی افواج کو پہلی جنگ عظیم میں شکست سے دوچار عثمانیوں کی اراضی کی جانب بھیجا۔ اس دوران یونان نے ایونی ساحل پر موجود کئی علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔
بدقسمتی سے بادشاہ الیگزینڈر اول وسیع تر یونان کا خواب حقیقت میں تبدیل ہوتا نہیں دیکھ سکا۔ اکتوبر 1920ء میں وہ ایک الم ناک حادثے حادثے سے دوچار ہوا اور پھر 4 ہفتوں کے اندر دنیا سے رخصت ہو گیا۔ دو اکتوبر 1920ء کو بادشاہ محل کے باغ میں اپنے پسندیدہ کتّے کے ساتھ معمول کی سیر کر رہا تھا۔ اس دوران کتے نے وہاں موجود ایک بندریا پر حملہ کر دیا اور دونوں میں لڑائی شروع ہو گئی۔ الیگزینڈر نے اپنے کتّے کو پیچھے کھینچنے کی کوشش کی تا کہ اس لڑائی کو ختم کیا جا سکے۔ تاہم ایک دوسرے بندر کے لڑائی میں شامل ہو جانے کے بعد وہ ہو گیا جس کا سوچا بھی نہیں گیا تھا۔ مذکورہ دوسرے بندر نے جب دیکھا کہ الیگزینڈر لڑائی کی جگہ کی جانب بڑھ رہا ہے تو اس نے چھلانگ لگا کر بادشاہ پر حملہ کر دیا۔ اس کے بعد بندر نے الیگزینڈر کے جسم کے مختلف مقامات پر کاٹ لیا جس میں بادشاہ کی گردن اور ٹانگ خاص طور پر متاثر ہوئی۔ اس موقع پر موجود لوگ بادشاہ کو بچانے کے لیے مداخلت پر مجبور ہو گئے۔
اگلے چند روز کے دوران الیگزینڈر کی طبی حالت نمایاں طور پر بگڑ گئی۔ اس کے جسم بالخصوص ٹانگ کے زخم خراب ہو گئے یہاں تک کہ بادشاہ کی پنڈلی کاٹ دینے کی نوبت آ گئی۔ البتہ ڈاکٹروں نے اس آپریشن کی ذمّے داری قبول کرنے سے انکار کر دیا اور پنڈلی کاٹنے میں ٹال مٹول سے کام لیا۔ اس کے نتیجے میں الیگزینڈر اول 25 اکتوبر 1920ء کو 27 برس کی عمر میں فوت ہو گیا۔
الیگزینڈر اول کی موت کے بعد اس کا باپ اور سابق بادشاہ قسطنطین اول ایک بار پھر اقتدار کے تخت پر براجمان ہو گیا۔ اس نے فوج کے کئی کمانڈروں اور وزیر وینیزیلوس کو فارغ کر دیا۔ اس کے نتیجے میں برطانیہ اور فرانس آخرکار یونان اور ترکی کی جنگ کے حوالے سے اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے۔ اس طرح نیا بادشاہ عسکری آفات میں پھنس گیا اور یونان شکست سے دوچار ہوا۔