جلال آباد: (ویب ڈیسک) افغان صوبے ننگرہار میں طالبان اور افغان فورسز کے مشترکہ اجتماع میں دھماکا، عام شہریوں سمیت 26 افراد جاں بحق ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق دونوں جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد افغان فورسز اور طالبان عید کے موقع پر ایک دوسرے سے گھل مل رہے تھے کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انھیں دہشتگردی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ اس واقعے میں طالبان، افغان فورسز اور عام شہریوں سمیت 26 سے زائد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
گورنر ننگرہار کے ترجمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ غازی امان اللہ خان ٹاؤن میں مجمعے کو کار بم سے نشانہ بنایا گیا جس سے 26 افراد جاں بحق ہو گئے۔
دھماکے سے قبل افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان فورسز اگلے احکامات تک دفاعی پوزیشن میں رہیں اور کوئی فوجی کارروائی نہ کریں۔ صدر اشرف غنی نے ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب میں طالبان سے بھی جنگ بندی میں توسیع کی درخواست کی تھی۔
جنگ بندی کے اعلان کے بعد افغانستان کے کئی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان نے مل کر عید کی نماز ادا کی۔ ہفتے کے روز غیر مسلح طالبان دارالحکومت کابل میں داخل ہوئے اور انہوں نے جنگ بندی کی خوشیاں بھی منائیں۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو اور تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عید کے موقع پر طالبان اور افغان فوجی گلے مل رہے ہیں۔ کابل لے علاوہ صوبہ لوگر، زابل اور وردک میں بھی طالبان اور سیکیورٹی فورسز نے مل کر عید کی نماز ادا کی اور خوشیاں منائیں۔ جلال آباد میں درجن بھر طالبان نے بچوں کے ساتھ عید منائی اور کھانا کھایا۔
یاد رہے کہ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں جانب سے فائر بندی کے اعلانات ملک میں پائیدار قیام امن کی کوششوں کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوں گے۔ انہوں نے طالبان کو ایک مرتبہ پھر یہ دعوت دی کہ وہ امن مذاکرات کا حصہ بن جائیں لیکن طالبان کا کہنا ہے کہ جب تک غیر ملکی فورسز افغان سرزمین سے نکل نہیں جاتیں، تب تک کابل حکومت کے ساتھ کوئی امن مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔