دہشتگردوں کیخلاف آپریشن رد الفساد کامیابی سے جاری ہے۔ ملک بھر میں 46 بڑے، 19703 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز، 27 مطلوب دہشتگرد ہلاک،163 گرفتار ہوئے جبکہ سزائے موت پانے والے 56 میں 43 دہشتگردوں کو آپریشن رد الفساد کےتحت پھانسی کی سزا دی گئی۔ اس آپریشن میں پاک فوج کے 5 جوانوں نے وطنِ عزیز پر قربان ہو کر شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔
22 فروری 2017ء کو شروع کیے گئے آپریشن رد الفساد کے دوران ملک دشمنوں کے خلاف 18835 مقدمات درج ہوئے۔ آپریشن میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان گرفتار ہوا جبکہ جماعت الاحرار کے خلاف بھی بڑی کارروائیاں کی گئیں۔
آپریشن رد الفساد کے نتیجے میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی واردتوں میں نمایاں کمی آئی۔ 2017ء کے دوران کراچی میں دہشت گردی کا صرف ایک واقعہ ہوا۔
پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے، قلعے اور چیک پوسٹیں قائم کرنے کا بھی آغاز ہوا جن میں سے 750 میں سے 140 قلعے تعمیر ہو چکے ہیں جبکہ 15 تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ باجوڑ، مہمند، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں 160 کلومیٹر طویل باڑ لگا دی گئی ہے۔
آپریشن رد الفساد کے تحت کیے گئے آپریشنز میں میں پاک فضائیہ، نیوی، پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حصہ لیا۔