دبئی: (دنیا نیوز) متحدہ عرب امارات میں عوامی مقامات پر والدین کی مرضی کے بغیر بچوں کی ویڈیو یا تصاویر بنانا جرم قرار دیدیا گیا، خلاف ورزی پر چھ ماہ قید اور پانچ لاکھ درہم تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں والدین کی رضامندی کے بغیر بچوں کی شخصی آزادی میں خلل اندازی اب ایک بڑا جرم قرار پائے گی اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر بھاری جرمانہ عاید کیا جائے گا۔ متحدہ عرب ا مارات میں اب عوامی جگہوں پر جو کوئی شخص بھی بچوں کی ان کے والدین کی رضامندی کے بغیر اپنے اسمارٹ فون یا عام کیمرے سے ویڈیو فلم بناتے ہوئے پکڑا گیا،اس پر کم سے کم ڈیڑھ لاکھ اور زیادہ سے زیادہ پانچ لاکھ اماراتی درہم تک جرمانہ عاید کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ خلاف ورزی کے مرتکب شخص کو چھے ماہ تک قید کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے۔
اماراتی اخبار خلیج ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق نئے قانون کے تحت فلم بنانے ، تصویریں کھینچنے ، آواز اور فون کالز ریکارڈ کرنے ، پھر ان کی تشہیر کرنے یا انھیں اپنے پاس رکھنے والے افراد کو جرمانے اور قید دونوں سزاؤں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ان افعال کا مرتکب شخص امارات کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جرائم سے نمٹنے کے وفاقی قانون نمبر 5/2012ء کے تحت مستوجب سزا ہوگا۔پارکوں یا دوسرے عوامی مقامات پر بچوں کی فلم یا تصویریں بنانا ان کی شخصی آزادی کی خلاف ورزی متصور ہوگا خواہ فلم بنانے یا تصویر کھینچنے والے شخص کا ارادہ کتنا ہی نیک کیوں نہ ہو۔