نیویارک: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے بھارتی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ میانمار سے پناہ کی تلاش میں آنے والے روہنگیا مسلمانوں کو زبردستی واپس دھکیل دینا عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے 7 روہنگیا مسلمانوں کو میانمار بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ معروف بھارتی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا کہ ’پناہ گزینوں کو زبردستی واپس بھیجنے سے بھارت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا‘۔ اس حوالے سے عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ ’بھارتی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو اقوام متحدہ کی پناہ گزین کیمپ کے حوالے کرے تاکہ ان کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکیں اور ان کے لیے بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے‘۔
بھارتی پولیس کے مطابق 7 روہنگیا مسلمانوں کو بذریعہ بس جیل سے سرحدی علاقے میانپور ریاست بھیجا گیا۔ پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ’ان افراد کو 2012 میں بھارت کے اندر غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں آسام جیل میں رکھا گیا تھا‘۔ علاوہ ازیں پولیس نے بتایا کہ زیر حراست افراد کو 5 اکتوبر کو میانمار کی سرحدی فورسز کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس ضمن میں بھارت نے میانمار حکام سے ان کے سفری اجازت نامے بھی حاصل کرلیے۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے متعلقہ ذمہ داران کو ہدایت کی تھی کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں اور غیرقانونی تارکین وطن کی نشاندہی کریں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مندوب نے رواں برس مارچ کو 6 ماہ بعد اپنی رپورٹ میں تصدیق کی تھی کہ میانمار میں دہشت گردی اور افلاس کی مہم کے نام پر ریاست رخائن میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔ 11جنوری کو میانمار کی فوج نے گزشتہ سال ریاست رخائن میں مسلمانوں کی ہلاکت میں فوجی اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
میانمار کی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی تھی جبکہ لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں نے جان بچا کر بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کی تھی جہاں ان کے حالات غذائی قلت کے باعث ابتر ہوگئے تھے تاہم ترکی اور اقوام متحدہ کی جانب سے اقدامات کئے گئے تھے اور مزید مدد کی اپیل کی تھی۔