بیجنگ: ( روزنامہ دنیا ) چین نے پیر کے روز ایک اعلان میں تصدیق کی ہے کہ انٹرپول کے مستعفی سربراہ اور چین کی پبلک سکیورٹی کے نائب وزیر مینگ ہونگ وائی نے رشوت وصول کی تھی۔ یہ انکشاف مینگ سے پوچھ گچھ شروع کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔
چین کی پبلک سکیورٹی کی وزارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مینگ نے رشوت وصول کی اور انہوں نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ تاہم ان الزامات کے حوالے سے مزید وضاحت نہیں کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی کو کو ئی چھوٹ نہیں، کیونکہ قانون سے بالاتر کو ئی نہیں۔ اس سے ( صدر) کامریڈ شی جن پنگ کا بدعنوانی کیخلاف مکمل عزم ظاہر ہوتا ہے ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا مینگ پر عائد الزامات کا تعلق ان کی وزارتی ذمہ داریوں سے ہے یا پھر انٹرپول میں ان کے مشن سے۔
چین کے نیشنل سپرویژن کمیشن نے جو کہ سرکاری ملازمین کی بدعنوانی کے کیسز کو دیکھتا ہے اس نے اتوار کی شب اپنی ویب سائٹ پر بیان میں کہا تھا کہ مینگ ہونگ وائی سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ انٹرپول کے مطابق اتوار کو انہیں مینگ ہونگ وائی کا بطور صدر استعفیٰ ملا۔ اس سے قبل جمعرات کے روز مینگ کی اہلیہ گریس نے فرانسیسی پولیس کو آگاہ کیا تھا کہ اُن کے شوہر 25 ستمبر کو فرانس کے شہر لیون سے چین کے لیے روانہ ہونے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔
گریس کا کہنا تھا کہ 64 سالہ مینگ خطرے میں ہیں۔ مینگ ہونگ وائی نومبر 2016 سے 192 ممالک پر مشتمل انٹرپول تنظیم کے سربراہ تھے۔ مینگ کی جگہ جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے کِم جونگ یانگ انٹرپول کے نئے سربراہ ہوں گے۔ وہ اس وقت تنظیم کی مجلس عاملہ کے نائب سربراہ ہیں۔ کم جونگ یانگ نومبر میں دبئی میں انٹرپول کی جنرل اسمبلی کی جانب سے دو سال کی مدت کے لیے نئے سربراہ کے انتخاب تک بطور سربراہ ذمہ داریاں پوری کریں گے۔