بھارت کا چہرہ بے نقاب، کشمیر میں کل سے 6 ماہ کیلئے صدارتی راج نافذ

Last Updated On 19 December,2018 12:01 pm

سرینگر: ( دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر میں آج سے صدر راج نافذ، شہدائے پلوامہ کی غائبانہ نماز جنازہ، ہزاروں افراد کی شرکت، وادی میں چوتھے روز بھی ہڑتال، صورتحال کشیدہ، پلوامہ اور سرینگر میں غیر اعلانیہ کرفیو، جھڑپوں میں متعدد زخمی، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے قتل عام کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔

 تفصیلات کے مطابق بھارت کی مرکزی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں آج سے صدر راج نافذ کرنے کی منظوری دے دی۔ اس بات کا فیصلہ ریاستی گورنر ستہ پال ملک کے اس رپورٹ پر کیا گیا جو انہوں نے مرکز کو بھجوائی تھی۔ اس ضمن میں پہلے ہی گورنر نے ایک مراسلہ مرکزی وزارت داخلہ کو بھیج دیا تھا، جس میں صدارتی راج کے نفاذ کی سفارش کی گئی تھی۔

دوسری جانب شہدائے پلوامہ کی غائبانہ نماز جنازہ وادی کے مختلف علاقوں میں ادا کی گئی۔ جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ وادی کے مختلف علاقوں میں احتجاج کے دوران فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ بھارتی مظالم کے خلاف چوتھے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ کاروباری مراکز بند رہے جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بند رہیں۔ پلوامہ اور سرینگر میں غیر اعلانیہ کرفیو کے باعث نظام زندگی مفلوج رہا۔

ادھر انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہریوں کے قتل عام کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب ملائیشین کونسل آف اسلامک آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں پر اقوام عالم کی خاموشی شرمناک ہے۔ کونسل نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ بھارتی فوج کے جنگی جرائم پر فوری مداخلت کرے۔

مزید برآں ضلع راجوری میں دریائے جہلم کے کنارے سے ایک خاتون کی لاش ملی ہے جبکہ راجوری میں نامعلوم شخص نے فائرنگ کر کے ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو زخمی کر دیا۔