(ویب ڈیسک): امریکا کے سٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ خدا نے اسرائیل کو ایران سے بچانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھیجا ہے۔ اسرائیل کے اہم دورے پر ایک براڈ کاسٹ نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ یہ ان کا ایمان ہے جس نے انہیں اس بات پر یقین کرنے پر آمادہ کیا۔ مائیک پومپیو کا یہ بیان یہودیوں کے مقدس دن پورم کے دن سامنے آیا۔
انٹرویو کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ آپ واقعی مانتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اس وقت کے لیے چنا گیا تاکہ وہ ایران کے خلاف اسرائیل کی مدد کرسکیں۔؟ اس سوال کے جواب میں مائیک پومپیو نے کہا مجھے یقین ہے اوپر والے کا اس معاملے میں اہم کردار ہے، ایک عیسائی ہونے کے ناطے میں اس یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ بات ممکن ہے۔
اس سے قبل بھی مشرق وسطیٰ کے دورے پر مائیک پومپیو تنقید کی زد میں آے جب انہوں نے ایک کانفرنس کال بلائی اس میں صرف مخصوص عقیدے والے میڈیا حضرات کو ہی دعوت دی۔
یہ بھی واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ انتظامیہ کے کسی فرد نے مذہبی حوالے سے ایسا بیان دیا اس سے قبل جنوری میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارا سینڈرز نے ایک مذہبی ٹی وی نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ خدا چاہتا تھا کہ ٹرمپ ہی امریکا کا صدر بنے۔
امریکا اور ایران کے تعلقات کی بات کی جائے تو ٹرمپ کے اقتدار سنھبالنے کے بعد ایران مخالف پالیسی میں واضح تیزی دیکھنے میں آئی۔ مئی 2018 میں امریکی صدر نے ایران پر پابندیاں بحال کرتے ہوئے ایران نیوکلئیر ڈیل کو یکر طرفہ ڈیل قرار دیتے ہوئے اسے رد کردیا یہی نہیں امریکی صدر نے ان 17 امریکی تنظیموں پر بھی پابندی لگا دیں جو اس ڈیل کے تحت ایران کے نیوکلئیر پروگرام میں شامل تھیں۔
دوسری جانب امریکا اور اسرائیل تعلقات ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں ایک نئی نہج پر پہنچ چکے ہیں۔ 21 مارچ کو امریکی صدر نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ شام کی سرحد پر گولان پر اسرائیلی قبضے کو اب تسلیم کیا جائے۔
چند روز قبل امریکی صدر نے اپنے جمہوری رقیبوں پر اسرائیل مخالف ہونے کا بھی الزام لگایا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ مائیک پومپیو کا یہ بیان اور گولان کے حوالے سے امریکی صدر کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل میں 9 اپریل کو الیکشن ہونے جارہے ہیں۔