مودی دوبارہ وزیراعظم بن سکتے ہیں ؟

Last Updated On 29 March,2019 08:36 am

لاہور: ( روزنامہ دنیا ) بھارت میں آئندہ عام انتخابات سے صرف دو ہفتے قبل اینٹی سیٹلائٹ میزائل کے کامیاب تجربے کے بعد اب یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ آیا اس ’مشن شکتی‘ کے سیاسی نتائج کے باعث وزیر اعظم نریندر مودی ایک بار پھر اقتدار میں آ سکیں گے؟۔

بھارت میں انتخابی گہما گہمی کے دنوں میں اس میزائل تجربے پر جہاں ملکی اپوزیشن نے شدید اعتراضات کیے ہیں، وہیں دوسری طرف قومی الیکشن کمیشن یہ طے کرنے میں مصروف ہے کہ آیا اس میزائل تجربے کے بعد الیکٹرانک میڈیا پر قوم سے اپنے خطاب کے ساتھ مودی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تھے ؟ بھارتی الیکشن کمیشن نے اس کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو نریندر مودی کی حکومت سے یہ بھی معلوم کرے گی کہ آخر اس وقت ہی اس تجربے کی کیا ضرورت تھی۔

بھارت میں میزائل اور دیگر خلائی تجربات ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں اور ان کے بارے میں متعلقہ سائنسی ادارہ یا اس ادارے کے سربراہ ہی میڈیا اور عوام کو مطلع کرتے تھے۔ یہ پہلا موقع تھا جب وزیر اعظم نریندر مودی نے خود قوم سے خطاب کر کے اس کی اطلاع دی۔ سیاسی پارٹیوں نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے اس کا استعمال صرف اور صرف اپنی پارٹی کو آئندہ انتخابات میں سیاسی فائدہ دلانے کے لیے کیا۔

مارکسی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سیکرٹری سیتا رام یچوری نے کہا دنیا میں اور بھارت میں بھی اس طرح کے سائنسی کارناموں کا اعلان متعلقہ سائنسی تنظیموں یا اداروں کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ بھارت میں بھی یہ کام ڈی آر ڈی او کو کرنا چاہیے تھا۔ لیکن اس کے بجائے یہ کام مودی نے کیا۔ مودی حکومت اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ممکنہ شکست سے خوف زدہ ہے، اسی لیے وہ ایسے حربے استعمال کر رہی ہے۔

نئی دہلی میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پلوامہ میں حملے کے بعد کے اقدامات سے مودی اور ان کی پارٹی کے حق میں جو فضا بنتی دکھائی دے رہی تھی، اس کا اثر اب کم ہوتا جا رہا ہے۔ لہٰذا اب مودی حکومت ’مشن شکتی‘ کے سہارے اپنی کشتی پار لگانے کی کوششوں میں ہے۔ مودی کے رویے پر کئی سابقہ چیف الیکشن کمشنرز نے بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ ایک سابق چیف الیکشن کمشنر کا اپنا نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پرکہنا تھا کہ یہ مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ بھارتی سائنسی برادری بھی وزیر اعظم مودی کے رویے سے خوش نہیں ہے۔