لندن: (ویب ڈیسک) ملٹی نیشنل کمپنی پیپسی کولا نے چپس بنانے والی مشہور کمپنی لیز کی تیاری میں استعمال ہونے والی آلو کی ایک خاص قسم کی فصل اگانے پر 4 انڈین کسانوں پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے ان پر ایک ایک کروڑ ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے۔
کمپنی کے مطابق گجرات سے تعلق رکھنے والے انڈین کسانوں نے اس کی رجسڑڈ شدہ آلو کی نسل ایف سی 5 اگا کر کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کی ہے۔
خیال رہے کہ آلو کی ایف سی 5 نسل میں نمی کی مقدار کم ہونے کی وجہ سے یہ نسل خاص طور پر چپس بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق گجرات میں کسانوں کی بڑی تعداد ملک میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سبزی آلو کی کاشت کرتی ہے۔
پیپسی نے کسانوں کے خلاف یہ مقدمہ رواں ماہ کے آغاز میں گجرات کی مقامی عدالت میں دائر کیا تھا۔
مقدمے میں نامزد کسان بیپن پاٹیل نے کا کہنا ہے کہ ہم ایک لمبے عرصے سے آلو کاشت کر رہے ہیں مگر ہمیں کبھی بھی ایسے مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہم ہر سال اپنی فصل سے بیج بچا کر اگلے سیزن میں اگانے کے لیے محفوظ کرتے ہیں۔
پٹیل نے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا کہ پییسی کولا کی رجسٹرڈ شُدہ ورائٹی کا اُسے کیسے پتا چلا۔
مقدمے میں نامزد کسانوں کے وکیل آنند یاگنک نے بتایا کہ گجرات کے کاروباری مرکز احمد آباد کی ایک عدالت اس کیس کی سماعت 12 جون کو کرے گی۔
دوسری طرف پیپسی کولا کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ہم نے کسانوں کی جانب سے پییپسی کولا کی رجسٹرڈ شُدہ قسم اُگانے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت سے رجوع کرنے کا مقصد اپنے اور کسانوں کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے جو کمپنی کے لیے آلو کی رجسڑڈ شدہ نسل کو اگا کر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ پیسی کولا نے 1989 میں انڈیا میں چپس کا پلانٹ لگایا تھا۔ اس کے بعد سے یہ آلو کی ایف سی 5 نسل کا بیچ کسانوں کے ایک گروہ کو دیتی ہے جو اپنی فصل کمپنی کو طے شدہ قیمت میں فروخت کرتے ہیں۔
کمپنی کے مطابق اس مقدمے میں نامزد چار کسان بھی کسانوں کے مذکورہ گروپ کا حصہ بنتے ہوئے اپنی فصل پیپسی کولا کو فروخت کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے تو پھر انہیں آلو کی کوئی دوسری قسم اگانا ہوگی۔
ادھر کسانوں کی تنظیم آل انڈیا کسان سبھا نے شہریوں سے پیپسی کولا کی تیار کردہ لیز چپس اور دیگر مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔