نیو یارک: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے کشمير کی صورتحال ميں بہتری نہ آنے پر انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزيوں کی بين الاقوامی سطح پر تحقيقات پر بھی زور ديا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق کشمير ميں صورتحال بہتر نہ ہونے پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق محکمے نے بھارت پر تنقيد کی ہے۔ رپورٹ ميں کشمير کی صورتحال پر ايک سال قبل جاری کی جانے والی اپنی نوعيت کی اولين رپورٹ ميں بيان کردہ تحفظات اور مسائل کے حل کے ليے اقدامات نہ کرنے پر نئی دہلی سرکار کو تنقيد کا نشانہ بنايا گيا۔
اقوام متحدہ کے ہيومن رائٹس کمشنر کی جانب سے 2018 ميں پہلی مرتبہ کشمير ميں انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزيوں اور وہاں کی صورتحال پر رپورٹ جاری کی گئی تھی۔ رپورٹ ميں بالخصوص بھارت کو تنقيد کا نشانہ بنايا گيا تھا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ايسی دوسری رپورٹ کا بھی اجراء ہوا جس ميں بھارتی دستوں کو کشمير ميں مبينہ جرائم اور زيادتيوں کے خلاف کارروائی سے استثنٰی کی سی صورتحال کی مذمت کی گئی ہے۔ فوجی دستوں کی جانب سے کی گئی خلاف ورزيوں کے خلاف کارروائی نہ ہونے کے برابر ہے۔
انسانی حقوق کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ ايک ماہ قبل دونوں ممالک کو فراہم کر دی گئی تھی۔ پاکستان نے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی اس رپورٹ کا خير مقدم کيا جبکہ نئی دہلی حکومت نے پہلے تو رپورٹ کا اجراء روکنے کے ليے درخواست دی اور پھر اس عمل ميں ناکامی پر رپورٹ ميں شامل معلومات کو جعلی قرار ديا اور يہ بھی کہا کہ رپورٹ کو سياسی مقاصد کے ليے استعمال کيا جا رہا ہے۔ بھارت نے پچھلے سال کی رپورٹ پر بھی يہی موقف اختيار کيا تھا۔
رپورٹ ميں اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل سے مطالبہ کيا گيا ہے کہ مقبوضہ کشمير ميں انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزيوں کے معاملے کی تفصيلی اور آزادانہ تحقيقات کرائی جائيں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ پر پاکستان کا خیر مقدم
پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کی رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے، دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر کمیشن آف انکوائری کے قیام کی سفارشات کا خیر مقدم کرتے ہیں، رپورٹ میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرتحقیقاتی کمیشن کی سفارش کی گئی۔
دفتر خارجہ کے مطابق نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گنز اورطاقت کے استعمال کو بے نقاب کیا گیا، رپورٹ میں نام نہاد تلاشی ومحاصرہ آپریشنزمیں ماورائےعدالت قتل کو سامنےلایا گیا، مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی صورتحال کا آزادکشمیر سےموازنہ نہیں کیاجاسکتا، مقبوضہ کشمیر فوج کے زیرانتظام علاقہ جبکہ آزاد کشمیر دنیا بھر کے لیے کھلا ہے۔