نیو یارک: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ رپورٹ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر اعلٰی سعودی حکام پر قتل کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق قتل کے حوالے سے ایسے شواہد ملے ہیں جن کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ دیگر سعودی اہلکار اس میں ملوث ہیں۔ سو صفحات پر مبنی رپورٹ پر ریاض حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق جاری کی گئی رپورٹ سعودی حکام کو پہلے ہی ارسال کر دی گئی تھی۔ اس ماورائے عدالت قتل پر تحقیقات کرنے والی اقوام متحدہ کی نمائندہ آنیئس کالما نے دیا ہے کہ سعودی عرب پر پابندیاں عائد کی جائیں یہ بھی کہا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کو بھی ہر صورت پابندیوں میں شامل کیا جائے۔
آنیئس کالما کا کہنا ہے کہ جب تک سعودی ولی عہد کی قتل کے حوالے سے بے گناہی ثابت نہیں ہو جاتی تب تک تمام ذاتی اثاثے بھی منجمد کیے جائیں، خاشقجی کے قتل کے اصل ذمہ داروں تک پہنچنے کے لیے ابھی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔
اُدھر سعودی عرب کی جانب سے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل کا کہنا تھا کہ اس سے خود عالمی ادارے کی اپنی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے تحت انسانی حقوق کونسل کی خصوصی نمایندہ کی رپورٹ میں کچھ بھی نیا نہیں ہے اور انھوں نے اپنی غیر پابند رپورٹ میں پہلے سے میڈیا میں شائع اور نشرشدہ مواد ہی کا اعادہ کیا ہے۔ اس وقت سعودی عرب میں جمال خاشقجی کیس کی تحقیقات اور ان کے قتل میں ملوّث مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کے علاوہ ترکی اور سعودی عرب کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمایندوں نے ان کے خلاف عدالت میں مقدمے کی سماعت ملاحظہ کی ہے۔ سعودی عدلیہ خاشقجی کیس میں مکمل بااختیار مجاز اتھارٹی ہے اور وہ مکمل آزادی کے ساتھ کام کررہی ہے۔
دوسری طرف ترکی نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو مستند قرار دیدیا۔ ترک وزیر خارجہ کے مطابق ہم اس رپورٹ کی تائید کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے۔
BM Raportörü Callamard’ın Kaşıkçı cinayetinin aydınlatılmasına, sorumlularının hesap vermesine yönelik tavsiyelerini kuvvetle destekliyoruz.
— Mevlüt Çavuşoğlu⚡️ (@MevlutCavusoglu) June 19, 2019
Strongly endorse #UN Rapporteur @AgnesCallamard’s recommendations for elucidating Khashoggi’s murder&holding those responsible accountable
یاد رہے کہ 2 اکتوبر 2018ء کو جمال خاشقجی کو ترکی کے شہر استنبول میں قتل کیا گیا تھا۔