کوالالمپور: (دنیا نیوز) انٹر پول کی جانب سے ذاکر نائیک کی گرفتاری سے انکار کے بعد معروف مذہبی سکالر کہتے ہیں کہ انٹرپول کے فیصلے پر بھارتی عوام حیران ہے، مجھے کوئی حیرانی نہیں ہوئی۔
ذاکر نائیک کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے میرے خلاف ایک بھی ثبوت نہیں دیا، تمام الزامات بے بنیاد ہیں، مودی سرکار انٹرپول کو اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرپول کی فہرست میں ہونا کسی کو دہشت گرد نہیں بناتا، ثابت کرنا پڑتا ہے، تمام اداروں کو معلوم ہے میں نے کوئی جرم نہیں کیا، تین سال تک میرے خلاف کوئی ثبوت ہاتھ نہیں آیا، آگے بھی کچھ نہیں ملے گا۔
یاد رہے کہ انٹرپول نے معروف عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف بھارت کی جانب سے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست ردی کی ٹوکری میں پھینک دی تھی۔ بھارتی حکومت نے انٹرپول کو 3 بار ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی استعداد کی تھی مگر انٹرپول نے ثبوتوں کی عدم دستیابی کی بنیاد پر تمام دفاتر کو ڈاکٹر ذاکر نائیک سے متعلق معلومات ضائع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
بھارتی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک پر فرقہ پرستی پھیلانے کے من گھڑت الزامات عائد کیے تھے اور 2016ء میں انھیں غیر مقیم انڈین ( این آر آئی) قرار دے دیا تھا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کا نام 2016ء میں بنگلا دیش میں ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد سامنے آیا تھا، جب دو حملہ آوروں نے ان کی تقریروں سے متاثر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ ڈاکٹر نائیک کے خلاف جب بھارت میں آواز بلند ہوئی تو وہ سعودی عرب اور پھر ملائیشیا چلے گئے، جہاں وہ اب مقیم ہیں۔
بھارتی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو مفرور جبکہ ان کی تنظیم ’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘ کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے اور ان کیخلاف مقدمات درج کروا رکھے ہیں۔
ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو بھارت واپس نہیں بھیجا جائے گا۔ جب تک ہمارے ملک میں ان کی وجہ سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا، ہم انھیں واپس نہیں بھیجیں گے، انھیں یہاں مستقل رہائشی کا درجہ حاصل ہے۔