امریکا، افغان طالبان میں آٹھواں دور بنا کسی معاہدے کے ختم

Last Updated On 12 August,2019 05:07 pm

دوحہ: (ویب ڈیسک) امریکا اور افغان طالبان کے درمیان آٹھواں دور بنا کسی معاہدے کے ختم ہو گیا۔ بعض امور کو حل کرنے کیلئے فریقین میں پیچیدگیاں پائی جا رہی ہیں

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور ختم ہو گیا۔ طالبان کے ترجمان کے مطابق مذاکراتی دور میں امریکا نے افغانستان سے اپنی فوجوں کے انخلا پر اتفاق کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مذاکرات پر امریکی نیت پر شکوک و شبہات ہیں: امیر افغان طالبان

اگلے مذاکراتی دور کے شروع ہونے کا جلد اعلان کیا جائے گا۔ طالبان کے نمائندے اگلے مرحلے کے لیے اپنے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کریں گے۔

اسی طرح امریکی مذاکرات کار زلمے خلیل زاد بھی مزید پیش رفت کے لیے امریکی وزارت خارجہ کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے آٹھ راؤنڈ مکمل ہو چکے ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امن بات چیت کے آٹھویں دور کو طویل اور مفید قرار دیا۔

زلمے خلیل زاد کہتے ہیں کہ امید ہے معاہدہ جلد ہو جائے گا اور یہ عید 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی آخری عید ہو گی۔ یہ سال افغانستان میں امن کا سال ہے۔ ہم امن کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں اور معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں تاہم کچھ امور پر ابھی بات چیت باقی ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ اُن کے ملک کی عوام مستقبل میں اپنے ملک میں کسی بھی قسم کی غیر ملکی مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے اور ایسے اقدامات کو فوری طور پر مسترد بھی کریں گے۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اگلے مہینے کے صدارتی انتخابات اس لیے اہم ہیں کہ اس ملک کو الیکشن کے بعد ایک طاقتور لیڈر کی رہنمائی حاصل ہو سکے گی۔