تہران: (ویب ڈیسک) عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد دنیا بھر میں تشویش پھیلنے لگی، قطری وزیر خارجہ ہنگامی دورے پر تہران پہنچ گئے جبکہ چینی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کو ٹیلیفون کیا اُدھر ایرانی صدر حسن روحانی نے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان کو ٹیلیفون کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن الثانی ایران پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور صدر حسن روحانی سے ملاقات کی ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کا اعلیٰ سطحی کا سفارتی عملہ ایران پہنچا، محمد بن عبدالرحمن الثانی نے ایرانی ہم منصب کے ساتھ دو راؤنڈ کے مذاکرات کیے ۔
دوسری طرف چین نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ردعمل دیتےہوئے امریکا پر زور دیا ہے کہ طاقت کا بے جا استعمال نہ کرے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے ایرانی ہم منصب کو فون کیا اور صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وانگ یی نے امریکا پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کا خطرناک ملٹری آپریشن بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اقدار کی خلاف ورزی ہے اور اس سے خطے میں کشیدگی اور انتشار میں اضافہ ہوگا۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کو ٹیلیفون کیا اور جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ہم اگر امریکی اقدام کیخلاف اکٹھے نہ ہوئے تو بڑا خطرہ پورے خطے کے امن کو تباہ کر دے گا۔
ترک صدر کیساتھ گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت بہت بڑی غلطی ہے، اگر امریکی اقدام کے خلاف خاموش رہے تو دشمن زیادہ جرأتمند اور جارحانہ رویہ اپنا لے گا۔ ہماری قوم اس وقت افسردہ ہے۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران اور ترکی نے ایک دوسرے کو پیچیدہ مسائل پر سپورٹ کیا ہے، قرآن پاک بھی ہمیں سکھاتا ہے کہ نہ ہم کسی پر ظلم کریں گے اور نہ ہی اپنے پر ظلم ہونے دیں گے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد بہت افسردہ ہوں، قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد آیت اللہ خمینی اور ایرانی قوم سے تعزیت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ جلد ایران کا دورہ کروں گا جہاں پر ترکی اور تہران کے درمیان خطے کی صورتحال سمیت دیگر ایشو پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دوسری طرف ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ترک وزیر خارجہ کو ٹیلیفون کیا اور جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جبکہ ترک ہم منصب نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر مذمت کی۔
جواد ظریف نے ترک وزیر خارجہ کے بعد افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ نے بھی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا۔
ایرانی وزیرخارجہ نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو بھی ٹیلی فون کیا، جوادظریف نے انتونیوگوئترس سے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر گفتگو کی اور کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر دہشتگرد امریکا کا احتساب ہونا چاہیے۔
روسی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کو بھی ٹیلیفون کیا اور جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی مذمت کی۔ بیلاروس، کیوبا، بھارت،افغانستان نے بھی مشرق وسطی کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے پر زور دیا اور جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا۔
میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن الثانی ایران پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے صدر اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کا اعلیٰ سطحی کا سفارتی عملہ ایران پہنچا، جس کی قیادت قطری وزیر خارجہ کر رہے ہیں۔ قطری وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ دو راؤنڈ کے مذاکرات کیے تاہم اس کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہ آ سکی۔
قطری وزیر خارجہ نے صدر حسن روحانی سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکا کی طرف سے پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد خطے کے حالات خطرناک ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپس میں باہمی تعلقات سے لطف اندوز ہونے والی ریاستوں کے درمیان تعاون ضروری ہے۔ ایران کشیدگی اور خطے کو عدم استحکام کرنے کا خواہشمند نہیں ہے۔