سلیمانی قتل، ردعمل کوقابو کرنا بس سے باہرہے: ایران

Last Updated On 04 January,2020 11:02 pm

تہران: (دنیا نیوز) ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ جنرل سلیمانی کے قتل پر رد عمل کو قابو کرنا بس سے باہر ہے، چینی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کو فون کیا ہے، امریکا نے شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں عراقی فوج کی مدد کرنے والے امریکی اور اتحادی فوجیوں کے آپریشنز کو کم کر دیا ہے۔

عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی حملے میں جاں بحق ہونے والے ایرنی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے گھر کے دورے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کے جنرل کو مار کر امریکا نے بہت بڑی غلطی کر دی ہے۔

اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل پر ایران امریکا کے خلاف عالمی سطح پر قانونی کارروائی کے لیے اقدامات اٹھائے گا۔

ایرانی سرکاری ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا نے بہت بڑی غلطی کی، جنرل سلیمانی کے قتل پر ردعمل کو قابو کرنا بس سے باہر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی بلیک میلنگ اورسازشی مہم سے مغلوب نہیں ہوں گے اور یہ کہ ایران کسی بھی وقت جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا نے تین سنگین غلطیاں کیں، عراق کی خودمختاری اورعالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، پورے خطے کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی، طاقت اور جرائم کے ذریعے پالیسیوں پرپیش رفت دنیا کے لیے ناقابل قبول ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ یہ واضح طور پر ایک دہشت گردی کی کارروائی تھی ، ایران عالمی سطح پر امریکا کو قاسم سلیمانی کے قتل کا ذمہ دار قرار دینے کے لیے کئی قانونی اقدامات کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی کے معاملے پر سوئس سفیر نے بہت احمقانہ بیان دیا جس پر انہیں دو مرتبہ وزارت خارجہ طلب کرکے احتجاج کیا گیا۔

دوسری طرف میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن الثانی ایران پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی ہے۔

 

دوسری طرف میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن الثانی ایران پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی ہے۔

 

قطری وزیر خارجہ نے صدر حسن روحانی سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔

حسن روحانی کا کہنا تھا کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکا کی طرف سے پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد خطے کے حالات خطرناک ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپس میں باہمی تعلقات سے لطف اندوز ہونے والی ریاستوں کے درمیان تعاون ضروری ہے۔ ایران کشیدگی اور خطے کو عدم استحکام کرنے کا خواہشمند نہیں ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے بھی اپنے ایرانی ہم منصب کو ٹیلیفون کیا ہے اور کہا کہ امریکا طاقت کے ناجائز استعمال سے بعض رہے، امریکا کو مسائل کا حل با ت چیت کے ذریعہ تلاش کرنا چاہیے، امریکا کے فوجی آپریشن عالمی معمولات کی خلاف ورزی ہے، امریکی آپریشنز کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔

اُدھر کمانڈر پاسداران انقلاب جنرل غلام علی ابو حمزہ کا کہنا ہے کہ خطے میں 35 امریکی اہداف اور تل ابیب ہماری دسترس میں ہے، ایران قاسم سلیمانی کا بدلہ لینے کے لئے جہاں کہیں امریکی ہونگے ان کو سزا دے سکتا ہے، آبنائے ہرمز میں بھی اہم امریکی اہداف کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔

عراق میں ایرانی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد اتحادی افواج نے عراق میں اپنے آپریشز کو محدود کر دیا گیا ہے۔

امریکا کے ایک دفاعی عہدے دار نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں عراقی فوج کی مدد کرنے والے امریکی اور اتحادی فوجیوں کے آپریشنز کو کم کیا گیا ہے۔

عہدے دار کا کہنا ہے کہ ہماری پہلی ترجیح اتحادی فوجیوں کی حفاظت کرنا ہے۔ امریکا کی قیادت میں اتحادی فوجوں نے عراق میں اپنے تربیتی اور شدت پسندوں کے خلاف آپریشنز ’محدود‘ کیے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی آپریشنز روکے نہیں گئے۔ ہم نے عراق میں اتحادی افواج کی بیسز پر دفاعی اور سکیورٹی کے اقدامات سخت کر دیے ہیں۔

امریکی دفاعی عہدے دار کے مطابق عراق میں حالیہ مہینوں میں ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کی جانب سے امریکی فوجیوں پر راکٹ حملوں میں اضافے کے بعد ہم نے حفاظتی اقدامات میں تبدیلی کی ہے۔

نیٹو کے ترجمان نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ عراق میں اپنے تربیتی مشنز کو معطل کر دیں گے۔ اب ان کی زیادہ توجہ داعش گروپوں کے بجائے نئے حملے روکنے پر ہو گی۔