لندن: (روزنامہ دنیا) برطانوی شاہی جوڑے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے شاہی خاندان سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا جس پر ملکہ برطانیہ ناراض ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق شاہی جوڑے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ مالی طور پر خود مختار ہونے کے لیے اقدامات کریں گے تاہم وہ ملکہ برطانیہ کی مکمل معاونت اور حمایت جاری رکھیں گے اور ملکہ برطانیہ، دولت مشترکہ اور شاہی خاندان کی سرپرستی میں اپنے فرائض کی انجام دہی اور ان کا احترام کرتے رہیں گے۔ یہ جغرافیائی توازن ہمیں اپنی شاہی روایت کی تعریف کے ساتھ اپنے بیٹے کی پرورش کرنے کے قابل بنائے گا، جس میں وہ پیدا ہوا تھا اور ساتھ ہی ہمارے اہل خانہ کو اگلے باب پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع فراہم کرے گا، جس میں ہمارے نئے خیراتی ادارے کا آغاز بھی شامل ہے۔ وہ اپنا وقت برطانیہ اور شمالی امریکا کے درمیان گزارنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس بیان سے قبل شاہی جوڑے نے ملکہ برطانیہ یا شہزادہ ولیم سمیت کسی شاہی خاندان کے فرد سے مشورہ نہیں کیا جس کے باعث بکنگھم پیلس ان کے اس فیصلے سے مایوس ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ملکہ برطانیہ سمیت شاہی خاندان کے سینئر ارکان کو اس اعلان سے دکھ پہنچا ہے۔ شاہی جوڑے نے اپنے فیصلے کی تفصیلات اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر بھی پوسٹ کیں اور کہا کہ انھوں نے کئی ماہ تک غورو فکر اور باہمی تبادلہ خیال کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔
بکنگھم پیلس کی خاتون ترجمان نے شاہی جوڑے کے فیصلے پر کہا کہ ڈیوک اور ڈچز کے ساتھ ان کی شاہی حیثیت سے دستبرداری کے فیصلے پر بات چیت ابتدائی مرحلے میں تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم ان کے مختلف انداز اختیار کرنے کی خواہش کو سمجھتے ہیں، لیکن یہ پیچیدہ معاملات ہیں جن پر کام کرنے میں وقت لگے گا۔
ادھر ملکہ الزبتھ دوم اور شاہی خاندان کے سینئر ارکان نے معاونین کو شہزادہ ہیری اور اسکی بیوی مارکل کے مستقبل کے بارے میں ہفتوں کی بجائے دنوں میں قابل عمل حل تلاش کرنے کا کہا ہے، مقامی پریس ایسویسی ایشن اور ٹی وی نے بکنگھم پیلس کے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ملکہ، شہزادہ چارلس اور شہزادہ ولیم جلداز جلد اس بارے میں جواب چاہتے ہیں۔
ادھر شہزادہ ہیری کا اپنی ماں لیڈی ڈیانا کی طرح میڈیا کیساتھ ایک پیچیدہ تعلق رہا، جس نے ان کی ہر حرکت کو برطانیہ کے مشہور ترین خاندان کے حصہ ہونے کی بنا پر کوریج کی تاہم پریس کوریج بارے بڑھتی ہوئی شکایات کے بعد شہزادہ ہیری اور اس کی بیوی مارکل شاہی خاندان سے الگ ہونے کے بعد اپنی تشہیر کو خود کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔ یہ اقدام برطانوی میڈیا کی جانب سے منفی کوریج کرنے پر بطور انتقام کے طور پر دیکھا گیا ہے تاہم ماہرین نے خبر دار کیا ہے کہ اس کا نتیجہ الٹ بھی ہو سکتا ہے اگر وہ شمالی امریکا میں جزوی طور پر رہتے ہیں۔
گزشتہ برس ایک دستاویزی فلم میں ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس کو ان کے افریقہ کے جنوبی خطے کے دورے کے دوران فلمایا گیا تھا۔ اسی دستاویزی فلم میں شہزادہ ہیری سے جب پوچھا گیا کہ کیا انھیں اس کی پریشانی ہے کہ ان کی بیوی کو اسی طرح کے دباؤ کا سامنا ہے جو ان کی ماں لیڈی ڈیانا کو تھا جو 1997 میں پیرس میں ایک کار حادثے میں وفات پاگئیں تھیں، تو انھوں نے کہا میں ہمیشہ اپنے خاندان کا تحفظ کروں گا اور اب میرا خاندان ہے جس کا مجھے تحفظ کرنا ہے۔ میری ماں جن حالات سے گزری اور ان کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ بہت اہم ہے اور یہ نہیں کہ میں کسی وسوسے کا شکار ہوں، میں چاہتا ہوں کہ تاریخ اپنے آپ کو پھر نہ دہرائے۔
شہزادہ ہیری نے اپنی ذہنی صحت اور روز مرّہ کے دباؤ کے حوالے سے کہا تھا کہ اس سے روزانہ نمٹنا پڑتا ہے۔ شہزادہ ہیری نے کہا تھا میں نے سوچا تھا کہ میری مشکلیں ختم ہو چکی ہیں، لیکن وہ پھر اچانک واپس آگئیں۔ مجھے ان سب سے نمٹنا پڑتا ہے۔