واشنگٹن: (روزنامہ دنیا) امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات مسترد کرتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ اب امریکی صدر کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
رات گئے سینیٹ میں مواخذے کی تحریک کے پہلے آرٹیکل اختیارات کے غلط استعمال کے الزام سے صدر ٹرمپ کو بری کرنے کی حمایت میں 52 جبکہ مخالفت میں 48 ووٹ ڈالے گئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے 67 ووٹوں کی ضرورت تھی۔
مواخذے کی تحریک کے دوسرے آرٹیکل جس میں امریکی صدر پر کانگریس کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا تھا اس میں بھی سینیٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو بری کر دیا۔ ٹرمپ کی حمایت میں 53 اور مخالفت میں 47 ووٹ ڈالے گئے۔
حکمران جماعت ری پبلکن کے سینیٹر مٹ رومنی نے بھی پارٹی لائن کیخلاف صدر ٹرمپ کے مواخذے کی حمایت میں ووٹ دیا جس کا انہوں نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا۔
ادھر صدر ٹرمپ نے مواخذے پر آج بیان جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر نے خود کو ہمیشہ کے لیے صدر قرار دیا گیا ٹائم میگزین کا جعلی سرورق ٹوئٹ کر دیا۔
سینیٹ میں اکثریتی رہنما مک کونل کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس نے ٹرمپ کے مواخذے اور انہیں ہٹانے کی ناکام کوشش کی جس سے ری پبلکنز کو سیاسی فائدہ ملنے کا امکان ہے۔ انہوں نے مواخذے کو ڈیموکریٹس کی بڑی غلطی اور سیاسی شکست قرار دیا۔
ہاؤس سپیکر نینسی پولیسی نے بیان میں ٹرمپ کو امریکی جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔ انہوں نے ٹویٹ کی کہ ٹرائل کے بغیر کوئی بریت نہیں ہوتی اور گواہوں کے بغیر ٹرائل نہیں ہوتا۔ نینسی پولیسی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا اصرار ہے کہ وہ قانون سے بالا تر ہیں اور چاہیں تو انتخابات خراب کرسکتے ہیں۔
خیال رہے ڈیمو کریٹس کے زیر کنٹرول ایوان نمائندگان نے گزشتہ سال 18 دسمبر کو ٹرمپ کے مواخذے کی منظوری دی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے سیاسی حریف جوبائیڈن سے تفتیش کے لیے دباؤ ڈالنے کے سلسلے میں یوکرین کی فوجی امداد پر پابندی عائد کی تھی، ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔