نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں مودی سرکار کی غلط پالیسیاں ان کی بی جے پی پارٹی کے لیے درد سر بننے لگیں، پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے، متنازع شہریت قانون کی منظوری اور بدترین معاشی حالات کے بعد عوام نے نئی دہلی کے الیکشن میں عام آدمی پارٹی کو بی جے پی پر ترجیح دے ڈالی۔ ممکنہ نتائج میں اروند کیجروال تیسری مرتبہ نئی دہلی کی گدی سنبھالیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے ریاستی انتخابات میں پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا۔نئی دہلی کی ریاستی اسمبلی کی 70 سیٹوں پر انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک جاری رہا جہاں عوام کی بڑی تعداد نے حق رائے دہی استعمال کیا۔
ریاستی انتخابات میں بھارتی صدر، وزیراعلیٰ نئی دہلی اروند کیجریوال، سابق وزیراعظم منموہن سنگھ، کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی، ان کے بیٹے راہول گاندھی اور بیٹی پریانکا گاندھی نے بھی ووٹ کاسٹ کیے۔
بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق ریاست میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد ہے جن کے لیے 13 ہزار سے زائد پولنگ مراکز بنائے گئے جبکہ 70 نشستوں پر 672 امیدوار میدان میں ہیں۔
ریاستی انتخابات میں عام آدمی پارٹی، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔
مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا لیکن ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج کا اعلان 11 فروری کو کیا جائے گا۔
بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق ریاستی انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 57 فیصد رہا جو گزشتہ 2015 کے انتخابات سے 10 فیصد کم ہے۔
دوسری جانب مقامی میڈیا کے ایگزٹ پول کے مطابق حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو ریاستی انتخابات میں بدترین شکست کا امکان ہے۔
میڈیا پول کے مطابق عام آدمی پارٹی ایک بار پھر اسمبلی میں پوری اکثریت کے ساتھ واپس حکومت بناسکتی ہے اور اسے 59 سے 68 سیٹوں پر کامیابی مل سکتی ہے جبکہ بی جے پی کو 2 سے 11 نشستوں پر کامیابی کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ ریاستی انتخابات میں جیت کے بعد عام آدمی پارٹی مسلسل تیسری مرتبہ حکومت بنائے گی۔