نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بی جے پی کے حامی یوں تو مسلم دشمنی میں کسی سے پیچھے نہیں، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے الیکشن میں صرف پانچ دن باقی رہ گئے ہیں جس کیلئے بی جے پی مسلم دشمن پالیسیوں کا سہارا لے رہی ہے، اسی حوالے سے بی جے پی کے رہنما اوروزیراعلیٰ اتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ آزادی کے وقت پاکستان جانے کی بجائے بھارت میں رہنے کو ترجیح دینے والوں نے کوئی احسان نہیں کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا تھا کہ ملک کی تقسیم کی مخالفت سب ہی کو کرنا چاہئے اگر 1947 میں کچھ لوگ پاکستان جانے کی بجائے ہندوستان میں رہے تو بھارت پر احسان نہیں کیا۔ یہ ہر محب الوطن شہری کی ذمہ داری تھی۔
صحافی یہ سوال کیا تھا کہ متنازع شہریت قانون کیخلاف مظاہرے وہ مسلمان کررہے ہیں جن کے آباؤ اجداد نے پاکستان جانے کی بجائے بھارت میں رہنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن متنازع اور نفرت آمیز بیانات دینے کیلیے شہرت رکھنے والے یوگی آدتیہ ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کیلیے اپنا بغض چھپا نہیں سکے۔
احتجاجی مظاہرین پر طاقت کے استعمال سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں اترپردیش کے وزیراعلیٰ نے دھمکی آمیز لہجے میں جواب دیا کہ کارروائی کیوں نہیں کی جائے گی؟ احتجاج کرنے کا طریقہ جمہوری ہونا چاہیے۔ وہ جمہوری نہیں ہے۔ آپ سڑک پر بیٹھ جائیں گے اور لوگوں کی نقل و حرکت میں خلل ڈالیں گے، آزادی کے نعرے لگائیں گے، بھارت مخالف نعرے لگائیں گے، یہ جمہوری عمل نہیں ہے۔
یوگی آدتیہ نے اسی پر بس نہیں کی بلکہ مظاہرین کو پاکستان جانے کا طعنہ دینے والے پولیس اہلکاروں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی کہا اس کی وجہ ضرور رہی ہو گی۔ اگر آپ پاکستان کی حمایت میں نعرے بلند کرتے ہیں تو بھارت میں رہتے ہوئے آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ پاکستان سے بھارت آنے والا شخص گولی سے مانے گا، بولی سے نہیں۔
سکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر گولیاں برسانے کے حوالے سے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کوئی گولی نہیں چلائی گئی ہے۔ وہ (مظاہرین) فسادی تھے۔ ان کے پاس غیر قانونی اسلحہ تھا، پٹرول بم تھے۔ انھوں نے پہلے ہی پتھر جمع کر رکھے تھے۔ ان لوگوں نے منصوبہ بند سازش کے تحت املاک کو جلایا، لوگوں پر حملہ کیا اور قانون کو یرغمال بنانے کی کوشش کی۔
صحافی نے سوال کیا کہ دہلی انتخابات کے بارے میں بات کریں تو کیا ایسا لگتا ہے کہ آپ کی آمد سے سارے انتخابی امور ختم ہوجاتے ہیں؟ یوگی جی آتے ہیں اور اشتعال انگیز تقریر کی بنیاد پر انتخابات ہونے لگتا ہے؟ جس کے جواب میں وزیراعلیٰ اتر پردیش کا کہنا تھا کہ میں بڑی نرمی سے کہنا چاہتا ہوں کہ میرے انتخابات مسائل پر مبنی ہیں۔ کیجریوال نے پانچ سال پہلے کہا تھا کہ ہم سکول بنائیں گے، معیاری تعلیم دیں گے۔
جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ سکول تو نہیں بنائے گئے۔ وہ آر او کا پانی دیں گے لیکن زہر دے رہے ہیں۔ انھوں نے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔ ہم نے کہا کہ ہم ترقی، گڈ گورننس اور نیشنلزم پر زور دیں گے۔ عوام نے ان مسائل پر ہمیں ووٹ دیا ہے اور آج بھی یہ ہمارے مسئلے ہیں۔
یاد رہے کہ ایک ہفتے کے بعد بھارت کے دارالحکومت میں انتخابات ہونے جارہے ہیں اور یہاں سے شکست فاش کھانے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے تمام جارح مزاج رہنماؤں نے ڈیرے ڈال دیئے ہیں اور انتخابی مہم کے دوران نادان ہندو ووٹرز کو لبھانے کے لیے مسلم دشمنی کی ہر حد کو پار کر رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مختلف اقلیتوں سے تعلق رکھنے اور نسلوں سے ایک ساتھ رہنے والے بھارتی شہریوں کے درمیان نفرت کے بیج بونے والی مودی سرکار کیسی فصل کاٹتی ہے۔