بیجنگ: (دنیا نیوز) چینی وزارت دفاع کے ترجمان وو چیانگ کا کہنا ہے کہ لداخ کے معاملے پر ہونے والی کشیدگی کی تمام ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ ہماری افواج نے موثر انداز سے چین کی قومی سالمیت کا دفاع کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 16 جون 2020ء کو سرحد پر حالیہ جھڑپیں بھارت کی وجہ سے ہوئیں، بھارت نے سرحدی معاہدے کی خلاف ورزی کی اور چینی افواج کو اکسایا۔
یہ بھی پڑھیں: لداخ: چینی فوج نے دورانِ جھڑپ کرنل سمیت 20 بھارتی فوجی مار دیئے، متعدد لاپتہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے گلوان وادی میں داخل نہ ہونے کا معاہدہ کیا تھا۔ 15 جون کو بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائن آف ایکچوئل کنٹرول عبور کی۔
وو چیانگ نے کہا کہ پر خطر صورتحال میں بھارتی افواج نے اچانک سے چینی فوج پر حملہ کیا۔ حملے کے بعد دونوں فورسزکے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر بھارتی اقدامات نے دفاع پر مجبور کیا: چینی وزارت خارجہ
چینی وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پیپلز لبریشن آرمی نے اپنا دفاع کرتے ہوئے بھارت کی جارح افواج کوبھرپورجواب دیا۔ ہماری افواج نے موثر انداز سے چین کی قومی سالمیت کا دفاع کیا۔ واقعہ چین کی سرحدی حدود میں پیش آیا جسے دونوں جانب نے تسلیم کیا۔
اس سے قبل گلوبل ٹائمز کے مطابق پیپلز لبریشن آرمی کے ترجمان کرنل ژہان شوئی کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجیوں نے اپنا وعدہ توڑتے ہوئے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی اور جان بوجھ کر اشتعال انگیز حملوں کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں شدید جھڑپیں ہوئیں اور بھارت کو نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج سیدھے راستے پر آئے اور بات کرے: ترجمان پیپلز لبریشن آرمی
انہوں نے کہا کہ وادی گلوان کے معاملے پر چین ہمیشہ خود مختاری کو ترجیح دیتا ہے، بھارتی فوجیوں نے سرحدی حدود کے معاملے پر معاہدے کی خلاف ورزی کی اور جان بوجھ کر اشتعال انگیزی والے الفاظ استعمال کیے جس کے باعث تناؤ میں اضافہ ہوا اور اس دوران جھڑپیں ہوئیں۔
پیپلز لبریشن آرمی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فوجی سطح کے مذاکرات کے دوران جس چیز پر اتفاق پایا گیا تھا اس کی بھارتی فوج نے خلاف ورزی کی، جس سے دونوں ممالک کے عوام کے جذبات کو نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے لیفٹیننٹ کرنل اور 3 میجر سمیت 10 بھارتی فوجی رہا کر دیئے
کرنل ژہان شوئی کا کہنا تھا کہ بھارت اشتعال انگیز روک کر سرحد پر چینی فوج سے ملاقات کرے اور سیدھے راستے پر آئے اور بات کریں تاکہ اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکے۔