بیروت دھماکا: ایک ماہ بعد بھی ملبے تلے ایک شخص کے زندہ ہونے کی امید

Published On 04 September,2020 05:42 pm

بیروت: (ویب ڈیسک) لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دھماکے کے ایک ماہ بعد بچاؤ کاموں میں مصروف کارکنوں کو ایک تباہ شدہ گھر کے ملبے تلے کسی انسان کی زندہ ہونے کا سراغ ملا ہے۔

بیروت میں حکام نے بتایا کہ بیروت بندرگاہ کے پاس ہونے والے دھماکے کے ایک ماہ گزر جانے کے بعد مکان کے ملبے تلے دبے کسی انسان کے زندہ رہنے کی ممکنہ علامتیں نظرآئی ہیں، تاہم اگر امیدیں درست ثابت ہوئیں تب بھی اس کا پتہ لگانے میں ابھی گھنٹوں لگ سکتے ہیں۔

امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں جمائز علاقے میں تباہ شدہ گھر میں خصوصی سینسری آلات کی مدد سے کسی زندہ انسان کے دل کے کمزور دھڑکن کا سراغ ملا ہے۔ اس کے بعد تھرمل امیجنگ سے ملبے تلے بظاہر دو انسانی جسموں کی نشاندہی ہوئی جن میں سے ایک چھوٹا ہے اور بازو اور ٹانگیں جوڑے پڑا ہے۔

امدادی ٹیم نے اس کے بعد تلاشی کا کام شروع کیا، اس کام میں کھوجی کتوں کی مدد بھی لی جارہی ہے۔ لیکن ملبے پرایک دیوار کے گرنے کے خدشے کے پیش نظرانہیں رات کو تلاشی مہم روک دینی پڑی۔

بچاؤ ٹیم میں شامل چلی کے ایک رضاکار فرانسیسکو لیرمونڈا کا کہنا تھا کہ انسانوں کے سانس لینے اور دل کی دھڑکنوں کا پتہ لگانے والے ان کے آلات نے کسی انسان کے زندہ ہونے کے اشارے دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ بعد ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے لیکن یہ ناممکن بھی نہیں ہے۔ بعض حالات میں کوئی متاثرہ شخص ایک مہینے تک ملبے میں دبے رہنے کے بعد بھی زندہ رہ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیروت دھماکا، لبنان کو 15 ارب ڈالر کا نقصان، ہسپتالوں میں مریضوں کی گنجائش ختم

ایڈی بیٹر نامی ایک رضا کار نے کہا کہ یہ (سانس لینے اور نبض دھڑنے کی علامتیں) اور درجہ حرارت سے یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ اب بھی کوئی شخص زندہ ہے۔

جائے واقعہ پر موجود ڈی ڈبلیو کے نمائندے رذان سلمان کا کہنا ہے کہ اس تباہ شدہ علاقے میں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے ہیں اور بڑی بے صبری کے ساتھ کسی امید افزا خبر سننے کے منتظر ہیں۔

چلی کی امدادی ٹیم جائے واقعہ پر موجود لوگوں سے اپنے موبائل فون کو بند رکھنے اور خاموشی اختیار کرنے کی مسلسل اپیلیں کررہی ہے تاکہ ان آوازوں سے پتہ لگانے والے آلات کی کارکردگی متاثر نہ ہو۔

سول ڈیفنس کے کارکن یوسف ملاح کا کہنا تھا کہ امدادی کارکن مسلسل اپنا کام کررہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وہاں 99 فیصد کچھ نہیں بچا ہے لیکن اگر ایک فیصد سے بھی کم امید ہے تب بھی ہم کام جاری رکھیں گے۔

خیال رہے کہ چار اگست کو ہونے والے اس دھماکے میں 190افراد ہلاک اور دیگر کئی ہزارافراد زخمی ہوگئے تھے۔