انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی نے بیروت کی بندرگاہ اور تباہ ہونے والی عمارتوں کی بحالی کی پیشکش کر دی۔
ترک نائب صدر فواد اوکتائے کا کہنا ہے کہ ترکی بیروت بندرگاہ کی دوبارہ تعمیر کے لیے تیار ہے۔ترک نائب صدر نے مزید کہا کہ جب تک بیروت بنرگاہ آپریشنل نہیں ہو جاتی تب تک لبنان مرسین بندرگاہ استعمال کر سکتا ہے۔
ترک نائب صدر فواد اوکتائے اور وزیرخارجہ میولوت چاوش اولو نے لبنانی صدر سے ملاقات میں ترکی کی مرسین بندرگاہ کے استعمال اور زخمیوں کو ترکی لے جانے کےلیے ایئرایمبولینس کی بھی پیشکش کی ۔
یہ بھی پڑھیں: بیروت دھماکا: لبنانی بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے: ترک صدر رجب طیب اردوان
یاد رہے کہ اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ بیروت دھماکے کے بعد لبنانی بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
آیا صوفیہ مسجدِ کبیرہ میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے فوجی طیارے کے ذریعے وہاں پر مختلف امدادی سامان روانہ کیا ہے جن میں متعدد عسکری امداد بھی شامل ہے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ شعبہ طب کے حوالے سے بھی امدادی ساز سامان روانہ کیا گیا ہے ہم لبنان کا اس مشکل گھڑی میں پرعزم طریقے سے ساتھ دیں گے۔ مسمار ہونے والے مقامات کی تعمیر میں کتنے سال لگیں گے یہ ایک دوسرا معاملہ ہے۔ تاہم یہ بات دو ٹوک ہے کہ ہم مالی طور پر ملک کے شانہ بشانہ رہیں گے۔
دوسری جانب شاہ سلمان امدادی مرکز کے زیر انتظام دو طیارے 120 ٹن سے زیادہ امدادی سامان لے کر لبنان کے دارالحکومت بیروت پہنچ ئے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ریاض کے شاہ خالد ہوائی اڈے سے کی جانے والی امداد میں دوائیں، طبی ساز و سامان، ہنگامی طبی امداد میں استعمال ہونے والے لوازمات، خیمے، سلیپنگ بیگز اور غذائی مواد شامل ہے۔
سعودی شاہی دفتر کے مشیر اور شاہ سلمان امدادی مرکز کے نگرانِ عام ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالعزیز الربیعہ نے ایک اخباری بیان میں بتایا کہ خادم حرمین شریفین کی خصوصی ہدایات پر عمل درآمد کرتے ہوئے امدادی فضائی پل کا آغاز ہو گیا ہے۔
اس سلسلے میں لبنانی عوام کے لیے ہنگامی بنیادوں پر طبی اور انسانی امداد پیش کی جا رہی ہے۔الربیعہ نے باور کرایا کہ خادم حرمین شریفین کی جانب سے یہ اقدام انسانی اقدار کا مجسم پیکر نظر آتا ہے۔ یہ امداد عالمی سطح پر مملکت سعودی عرب کے اس مرکزی کردار کو نمایاں کرتی ہے جو وہ ضرورت مندوں کو امداد پیش کرنے میں ادا کرتی ہے ، خواہ وہ دنیا میں کسی بھی جگہ پر ہوں۔
واضح رہے کہ لبنان کے صدر میشال عون نے بیروت دھماکوں کی عالمی تفتیش کرانے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ صدر عون نے دعویٰ کیا کہ دھماکا کسی میزائل حملے یا حکام کی غفلت کا نتیجہ تھا۔