انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی کو ایک نئے اور سویلین آئین کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار ترک صدر نے ملکی کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد ٹیلی ویژن سے نشر کیے گئے ایک خطاب میں دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق رجب طیب اردوان نےاپنے خطاب میں کہا کہ ترکی کے گزشتہ دونوں آئین ایسے ہیں، جن میں ملکی سیاست پر فوج کی نگرانی کے انمٹ اثرات موجود ہیں۔ شاید وقت آ گیا ہے کہ ترکی کو اب نئے ریاستی آئین کی تیاری پر بحث کرنا چاہیے۔ یہ کام عوام کے سامنے اور ان کے تمام نمائندوں کی شرکت کے ساتھ بہت شفاف طریقے سے کیا جانا چاہیے۔ پھر جو دستاویز تیار ہو، اسے منظوری کے لیے ترک عوام کے سامنے رکھا جانا چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک جمہوریہ میں ماضی میں پارلیمانی جمہوری نظام رائج تھا، لیکن 2018ء میں پارلیمانی جمہوری نظام کی جگہ امریکا کی طرز پر صدارتی جمہوری نظام متعارف کرا دیا گیا تھا۔ اس نظام کے تحت ملکی صدر کو اب بےتحاشا اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی دفاعی ضروریات کو ہر ممکن طریقے سے پورا کرینگے: ترک صدر
ترکی میں ایک آئین 1961ء میں نافذ کیا گیا تھا اور دوسرا 1982ء میں۔ لیکن اہم بات ہے کہ آئین کے طور پر ان دونوں دستوری دستاویزات کی منظوری فوج کی طرف سے بغاوت اور اقتدار پر قبضے کے بعد دی گئی تھی۔
ترک صدر نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں اپنے ہاں ایک نیا سویلین آئین تیار اور منظور کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ اس موضوع پر اپنی جماعت کے قوم پسند اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ ملکی سیاسی نظام میں یہ تبدیلی ایک ایسے عوامی ریفرنڈم کے بعد ممکن ہوئی تھی، جس میں ترک عوام نے 1982ء میں نافذ کردہ آئین کی کئی شقوں میں بنیادی ترامیم کی منظوری دے دی تھی۔
اپنے اسی خطاب میں صدر اردوان نے یہ بھی کہا کہ ترکی اپنے ہاں ایسی جدید ترین سائنسی تنصیبات کی تکمیل پر کام جاری رکھے ہوئے ہے، جن کی مدد سے جلد ہی انقرہ اپنے اور غیر ملکی مصنوعی سیارے خلا میں بھیج سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ دن اب بالکل دور نہیں کہ جب ہم ایسی سائنسی تکنیکی تنصیبات کے حامل ہوں گے، جہاں سے ہم اپنے اور اپنے دوست ممالک کے سیٹلائٹ خلا میں بھیجا کریں گے۔