انقرہ: (ویب ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کے لیے بنائے جانے والے جنگی بحری جہاز کی تیاری کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سمیت اپنے اتحادیوں کی دفاعی ضروریات کو ہر ممکن طریقے سے پورا کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق ترک صدر اردوان نے استنبول ڈارک یارڈ ہیڈکوارٹر میں میل گیم منصوبے کے تحت تیار کردہ 5 ویں ایف۔515 فری گیٹ کو سمندر میں اتارے جانے اور پاکستان میل گیم کورویٹ منصوبے کے تحت تیسرے بحری جہاز کی تیاری کے آغاز کی تقریب میں شرکت کی۔
صدر رجب طیب اردوان اور ترکی میں پاکستان کے سفیر سائرس سجاد قاضی نے پاکستان کے لئے تیار کئے جانے والے میل گیم کوریٹ (جنگی بحری جہاز) کی ویلڈنگ تقریب میں شرکت کی۔
استنبول میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں پاک بحریہ کے لئے تیسرے میل گیم کورویٹ کی تیاری کے ابتدائی مرحلے میں ویلڈنگ کی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں صدر اردوان نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
ترک پارلیمنٹ کے سپیکر مصطفیٰ شینتوب، ترک وزیر دفاع ہلوسی آکار، چیف آف ٹرکش جنرل سٹاف جنرل یاشر گلیر، کمانڈر آف ٹرکش نیول فورسز ایڈمرل عدنان اوزبل اور دیگر معززین نے شرکت کی۔ مقررین نے پاک ترک تعلقات کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی ترقی کیلئے دہشتگردی کے ناسور کو مکمل شکست دینا ناگزیر ہے: ترک وزیر خارجہ
پاکستان اور ترکی کے درمیان جنگی بحری جہاز میل گیم کورویٹ کے معاہدے کے تحت دو جنگی بحری جہاز ترکی میں اور دو پاکستان میں تیار کئے جائینگے۔ ترکی نے میلجم کورویٹ پاکستان کو فراہم کر دیا ہے۔ ایک پاکستان میں تیار ہو رہا ہے جس کی ٹیکنالوجی ترکی نے پاکستان کومنتقل کر دی ہے۔ تیسرے بحری جہاز کی تیاری آج شروع ہوئی ہے جس کا افتتاح صدر اردوان نے کیا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ برادر ملک پاکستان اور ترکی کے تعلقات ہر سطح پر انتہائی مضبوط ہیں۔ پاک ترک دفاعی تعلقات میں میل گیم کورویٹ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ترکی اور پاکستان دونوں ایک مشکل ترین جغرافیائی حدود میں ہیں اور دنوں ملکوں کو ایک طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ترکی برادر ملک پاکستان اور اپنے دیگر اتحادی ممالک کی دفاعی ضروریات کو ہر ممکن طریقے سے پورا کرے گا۔
گذشتہ سال فروری میں اپنے دورہ پاکستان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے سٹریٹجک اکنامک فریم ورککے قیام کے معاہدے پر دستخط کئے تھے تاکہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات کو فروغ دینے میں ایک ادارہ جاتی فریم ورک کام کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ترکی کو سرحدی معاملے پر مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے: ایئر چیف
تقریب سے خطاب کے دوران ترک صدر کا کہنا تھا کہ دفاعی شعبے میں خود مختار اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے خود کفیل نہ ہونے ہونے والی اقوام اپنے مستقبل کی جانب اعتماد کے ساتھ نہیں دیکھ سکتیں۔ترکی قومی سلامتی کو ضمانت میں لینے او ر اپنے دوستوں کے حقوق کا تحفظ کرسکنے کے لیے اپنی طاقت کو بلند ترین سطح پر برقرار رکھنے پر مجبور ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی، اقتصادی اور سفارتی اعتبار سے طاقتور بننا ترکی کے لیے ترجیح سے ہٹ کر ایک مجبوری بھی ہونے کا ذکر کرنے والے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہم اپنے دعووں، اہداف اور دنیا کی ڈگر کے مطابق اظہار خیال کر سکنے والی ایک ملت ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دفاعی صنعت میں 2002 میں محض 62 منصوبوں پر کام ہو رہا تھا تو آج یہ تعداد 700 کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ہم بری اور سمندی فوجی سازو سامان میں خود کفیل بننے کے ساتھ ساتھ اپنے دوست اور اتحادی ممالک کی ضروریات کو بھی پورا کرنے کے اہل بن چکے ہیں۔ ہم جنگ بحری جہازوں کی ڈیزائننگ کرتے ہوئے اس کی پیداوار اور برآمد کر سکنے والے 10 ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔
مقامی وسائل سے تیار کردہ ہتھیاروں اور ڈرونز کو دنیا بھر میں پذیرائی ملنے پر زور دیتے ہوئے اردوان کا کہنا تھا کہ ابتک کی کامیابیوں کا سہرا بین الاادارہ تعاون کا مرہونِ منت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ترکی کے ساتھ کھڑا ہے، ایئر چیف مارشل
ترکی کے اب عالمی اداکاروں کی جانب سے مشکلات کھڑی کرنے، پابندیاں عائد کرنے کے بر خلاف اپنی طاقت کے بل بوتے خود کفیل مملکت ہونے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی شعبے میں مترادف مصنوعات اور منصوبوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے قومی اداروں اور تنظیموں کو ترجیح دینا ہماری اولیت میں شامل ہے۔